اک بار اس نے مجھ کو دیکھا تھا مسکرا کر

9 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
mela ram wafa

اک بار اس نے دیکھا تھا مجھے مسکرا کر
اتنی تو ہے حقیقت باقی کہانیاں ہیں

پنڈت میلہ رام وفا

یوم وفات:19ستمبر 1980ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پنڈت بھگت رام کے بیٹے اور پنڈت جے داس کے پوتے،ناول نویس ،شاعر،صحافی اورحکومت پنجاب سے راج کوی کاخطاب پانے والے پنڈت میلہ رام،میلہ رام وفا کےنام سےجانےجاتےہیں۔ 26 جنوری1895کوگاؤں دیپو کےضلع سیالکوٹ میں پیداہوئے۔ بچپن میں گاؤں میں مویشی چرانےجایا کرتے تھے۔ کئی اخباروں کےمدیرہوئے، نیشنل کالج لاہور میں اردو فارسی کےدرس و تدریس کافریضہ انجام دیا۔ ان کوباغیانہ نظم ”اے فرنگی“ لکھنے کے جرم میں دوسال کی قید بھی ہوئی۔ شعری مجموعے”سوزوطن“ اور ”سنگ میل“ کےعلاوہ ”چاندسفرکا“ (ناول)ان کی اہم کتابیں ہیں۔ بڑے بھائی سنت رام بھی شاعرتھےاورشوق تخلص کرتے تھے۔ ٹی آر رینا کی کتاب پنڈت میلہ رام وفا حیات وخدمات، انجمن ترقی اردو(ہند) سے2011 میں چھپ چکی ہے۔ فلم پگلی(1943)اورراگنی(1945)کے نغمے انہی کے لکھے ہوئے ہیں۔ بارہ سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔ 17سال کی عمرمیں شعر کہنا شروع کیا۔ پنڈت راج نارائن ارمان دہلوی کے شاگرد ہوئے۔ ارمان داغ دہلوی کے شاگرد تھے۔اردوکےمشہورومعروف رسالہ ”مخزن“ کے مدیررہےاورلالہ لاجپت رائے کے اردو اخبار ”وندے ماترم“ کی ادارت بھی کی۔ مدن موہن مالویہ کے اخبارات میں بھی کام کیا۔ ویر بھارت میں جنگ کا رنگ کے عنوان سے کالم لکھتے تھے۔ ان کاانتقال جالندھر پنجاب میں 19 ستمبر 1980 کو ہوا۔

اشعار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک بار اس نے مجھ کو دیکھا تھا مسکرا کر
اتنی تو ہے حقیقت باقی کہانیاں ہیں

گو قیامت سے پیشتر نہ ہوئی
تم نہ آئے تو کیا سحر نہ ہوئی

کہنا ہی مرا کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
یہ بھی تمہیں دھوکا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

اتنی توہین نہ کر میری بلا نوشی کی
ساقیا مجھ کو نہ دے ماپ کے پیمانے سے

عالم ہے ترے پرتو رخ سے یہ ہمارا
حیرت سے ہمیں شمس و قمر دیکھ رہے ہیں

تم بھی کرو گے جبر شب و روز اس قدر
ہم بھی کریں گے صبر مگر اختیار تک

راتیں عیش و عشرت کی دن دکھ درد مصیبت کے
آتی آتی آتی ہیں جاتے جاتے جاتے ہیں

دن جدائی کا دیا وصل کی شب کے بدلے
لینے تھے اے فلک پیر یہ کب کے بدلے

Latest from بین الاقوامی