اسلام آباد:سندھ بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کا معاملہ ایوان بالاپہنچ گیا ہے اور سینیٹ میں اس حوالے سے گرما گرمی بھی دیکھنے میں آئی ہے ، اس سلسلے میں ہونے والی بحث میں جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد نےسندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کےنتائج میں تاخیرپرشدید غصے کا اظہارکیا اورمکمل نتائج نہ آنے پر تحفظات کا اظہاربھی کیا
عمران خان ن لیگ اور ق لیگ کے ارکان کا ضمیر خریدنے کے لیے بولیاں لگا رہے ہیں.…
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک نتائج کا اعلان نہیں کیا سندھ میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے،الیکشن کمیشن اتنا اہل نہیں کہ بلدیاتی انتخابات بھی کرا سکے،بلدیاتی انتخابات میں سندھ حکومت الیکشن کمیشن پر اثر انداز ہوئی ہے، انہوں نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے، یہ کسی صورت قبول نہیں،
الیکشن کمیشن نے 25 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت بحال کردی
سینیٹرمشتاق احمد نےکہا کہ سندھ میں بیلیٹ پیپر کےتقدس کو پامال کیاگیا ہے،بلدیاتی انتخابات کے نتائج باقاعدہ تبدیل کیےگئے ہیں،سندھ حکومت الیکشن کمیشن پر اثر انداز ہوئی ہے،سندھ حکومت نے کراچی کا مئیر حاصل کرنے کے لیے اپنا اثر رسوخ استمعال کیا ہے،عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا جمہوریت پر حملہ کرنا ہے،ان کا کہنا تھا کہ عوام اس عمل کو برداشت نہیں کرے گی،
الیکشن کمیشن نے (ق) لیگ کو معاملہ جلد دیکھنے کی یقین دہانی کرادی
دوسری طرف جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہےکہ کراچی میں پیپلز پارٹی سمیت سب سے بات ہوگی لیکن میئر جماعت اسلامی کا ہوگا۔لاہور میں امیرجماعت اسلامی سراج الحق کی زیرصدارت جماعت اسلامی کا اجلاس ہوا جس میں سراج الحق، امیر العظیم اور حافظ نعیم الرحمان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، اجلاس میں کراچی کے بلدیاتی الیکشن اور اس کے نتائج پربحث کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی کی مزید 9 جیتی ہوئی سیٹوں کا مکمل نتیجہ جماعت اسلامی کے پاس ہے، جب تک ان 9 سیٹوں کا فیصلہ حق میں نہیں آتا، میئر کے چناؤ کی بات آگے نہیں بڑھے گی۔اجلاس میں کہا گیا کہ میئر شپ کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنےکا آپشن موجود ہے،مسلم لیگ ن، آزاد اور دوسری جماعتوں سے بھی بات کی جائےگی، پیپلزپارٹی سے بھی بات کے لیے تیار ہیں لیکن میئر جماعت اسلامی کا ہوگا۔