پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ اینڈ ڈیجیٹل میڈیا کے صدر ملک محمد سلمان کی قیادت میں سینئر صحافیوں، اینکرز،کالم نگاروں کے وفد نے ڈی آئی جی آپریشنزلاہور محمد فیصل کامران سے ملاقات کی، وفد میں روزنامہ سرزمین کے چیف ایڈیٹر صفدرعلی خان، روزنامہ طاقت کے ایڈیٹر محمد اویس رازی،مشرق میگزین کے ایڈیٹر ساجد خان، سنو ٹی وی کے اینکر طارق حفیظ بزمی،ٹی وی ٹوڈے کے اینکر عابد نصیر،سنو ٹی وی مارننگ شو کے میزبان عزیر ملک،کالم نگار نئی بات حافظ ذوہیب طیب،کالم نگار نوائے وقت حمزہ نوید چوہدری، نیو ٹی وی کی اینکر ردا جمشید،ایکسپریس ٹی وی کی اینکر سنیہ اسحاق، خبریں ڈیجیٹل کی اینکر خوشبو افضال، اینکر،سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سعدیہ مقصود، ایڈیٹر باغی ٹی وی ممتاز اعوان شامل تھے.
ڈی آئی جی آپریشنز آفس پہنچنے پر میڈیا وفد کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا،ڈی آئی جی آپریشنز لاہور محمد فیصل کامران نے میڈیا وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں جرائم کی شرح میں مسلسل کمی ہو رہی ہے،پولیس میں اصلاحات لا رہے ہیں، خدمت مرکزعوام کی خدمت کر رہے ہیں، تھانوں کو عوام اپنا گھر سمجھیں،تمام مقدمات میرٹ پر درج کیے جاتے ہیں،مقدمہ درج نہ ہونے پر ایس ایچ او کو معطل کر دیا جاتا ہے،عوام کے ذہنوں سےپولیس کا ڈر ختم کرنے کے لئے،پولیس کی جدید اصلاحات اجاگر کرنے کے لئے میڈیا پل کا کردار ادا کرے،صحافی پولیس پر تنقید کریں لیکن بلیک میلنگ والا دھندہ چھوڑیں،پولیس سرکار کی ملازم ہے،جوئے کے اڈے، قحبہ خانوں کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی،جائز کام کے لئے کسی سفارش کی ضرورت نہیں،میرا دفتر عوام کےلئے کھلا ہے، میرے دفتر سمیت تمام تھانوں اور جمعہ میں مساجد کو کھلی کچہریوں کا سلسلہ شروع کیا ہے تا کہ عوام اور پولیس کے مابین روابط میں بہتری آ سکے،صحافی تجاویز دیں عمل کریں گے،جرائم پیشہ عناصر کے لئے لاہور میں اب کوئی جگہ نہیں،جرائم میں شرح کی کمی لاہور پولیس کی مسلسل محنت کا نتیجہ ہے،پولیس امن و امان کے قیام کے لئے قربانیاں دے رہی ہے،لاہور کو محفوظ ترین شہر بنا دیا،دنیا بھی لاہور پولیس کے اقدامات کو تسلیم کر رہی ہے.
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران کا مزید کہنا تھا کہ لاہور پولیس شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے اور ہر قسم کے دباؤ اور پریشر گروپس کو بالائے طاق رکھ کر میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جا رہا ہے،لاہور پولیس نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں جرائم کے خلاف مثالی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں نہ صرف جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی بلکہ منشیات کے خلاف تاریخی کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئیں،لاہور پولیس کی کامیابیوں میں پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی واضح پالیسیوں اور مکمل سرپرستی کا کلیدی کردار ہے،انہوں نے آئی جی پولیس پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا، جن کی براہِ راست نگرانی اور رہنمائی سے پولیس کو بہتر نتائج دینے میں مدد ملی۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے دوران بریفنگ سیف سٹی اتھارٹی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال کے پہلے 8 ماہ میں صرف 17,276 مقدمات رپورٹ ہوئے، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 58,014 اور 2022 میں 34,684 تھی، دورانِ ڈکیتی قتل کی وارداتوں میں 65 فیصد کمی آئی ہے۔ رواں سال صرف 6 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ سال 17 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔دیگر جرائم میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، صرف جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی نہیں بلکہ پولیس کے اندرونی نظام میں بھی احتساب کا عمل مزید سخت کیا گیا ہے۔ جو افسران یا اہلکار نااہلی یا غفلت کے مرتکب پائے گئے ان کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئیں،لاہور پولیس ہر گزرتے دن کو پچھلے سے بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ جرائم میں مزید کمی لا کر "کرائم فری انڈیکس” میں مزید بہتری لائی جائے گی تاکہ لاہور کو حکومت پنجاب کے وژن کے مطابق "محفوظ اور پُرامن شہر” بنایا جا سکے،اس ضمن میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے، میڈیا پولیس کی کارکردگی کو عوام کے سامنے لائے اور ایک پل کا کردار ادا کرے.








