ہمارا بچپن تو بہت سادہ تھا. جب ہمیں ایک ایسی گھڑی ملی تھی جس میں روزانہ تاریخ بدلتی تھی تب ہم یہ سمجھتے تھے اس میں ضرور کوئی چھوٹا سا آدمی ہوگا جو روزانہ رات کو تاریخ بدل دیتا ہے. لیکن آج کل کے بچے بہت عقلمند ہیں. کیونکہ یہ کمپیوٹر موبائل فون کا دور ہے. بچہ بچہ انٹرنیٹ کو جانتا ہے.
یہ کمپیوٹر موبائل بنانے والوں نے سائنس انجینئرنگ سے ایک شاہکار مشین تخلیق کر دی. یہ ایسی مشین ہے جس نے پوری دنیا کو جوڑ دیا ہے. لیکن اس مشین کے خالق اس کے اندر نہیں بیٹھے. ہم سب مانتے ہیں یہ انٹرنیٹ کے ذریعے گلوبل کنیکشن بناتے ہیں. ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس مشین کا اچھا برا استعمال ہم نے خود ہی سیکھنا ہے. کیونکہ یہ مشین بیک وقت آپ کو اچھائی سے بھی جوڑ سکتی ہے اور برائی سے بھی.
ہمیں پتہ ہے اس مشین کہ کوئی اپنے جذبات نہیں. محبت نفرت غصہ کینہ اچھائی برائی نفع نقصان سب اس کو استعمال کرنے والے آپریٹر کے ہوتے ہیں. مشین تو تابعدار بس حکم کی تعمیل کرتی ہے. ایسے ہی اس دُنیا میں انسانیت کا بھی ایک نیٹ ورک ہے. اللہ رب العزت اس کا خالق ہے. ہم میں سے ہر ایک کو جسم کی ایک مشین ملی ہے.
دنیا کے انٹرنیٹ کا نظر آنے والا حصہ بہت کم اور نظر نہ آنے والا یعنی ڈارک ویب بہت بڑا ہے جس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے. یہی انسانوں کا مزاج ہے. لوگوں کو ہمارے نظر آنے والے اعمال اور پوشیدہ زندگی کا بھی یہی تناسب ہے. کل یوم حشر لیکن جو ہمارا حساب ہوگا اس میں سب کچھ سامنے ہوگا . اسی مشین کا پرزہ پرزہ ہم پر گواہ ہوگا.
قرآن سورۃ التوبة میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے. اَلَمۡ يَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ سِرَّهُمۡ وَنَجۡوٰٮهُمۡ وَاَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الۡغُيُوۡبِ ۞”کیا انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ اللہ ان کی تمام پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو جانتا ہے اور یہ کہ اس کو غیب کی ساری باتوں کا پورا پورا علم ہے ؟ ” دوستو جیسے کمپیوٹر میں ہم توبہ کرتے ہیں ہسٹری صاف کرتے ہیں سب کچھ برا ڈیلیٹ کر دیتے ہیں. ایسا سسٹم اللہ رب العزت نے صرف ایک دیا ہے. اسے توبہ استغفار کہتے ہیں. کل کیلئے اچھے استعمال کی ہسٹری اور برے استعمال پر توبہ کریں. معاف کرنا اور معافی مانگنا سیکھیں. ہمیں کوئی پتہ نہیں کب کون ہمیشہ کیلئے لاگ آف ہو اور پھر سامنا اس میدان حشر میں ہو جہاں توبہ کا دروازہ بند ہوچکا ہو.








