بھارتی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں نے نئی دہلی دھماکے کو انتخابی فالس فلیگ قرار دے دیا، بی جے پی حکومت پر انگلیاں اٹھنے لگیں

بھارتی صحافی شالنی شکلہ نے کہا: "ہر بار جب بی جے پی بحران میں آتی ہے، دہشتگردی یا بلاسٹ کا نیا ڈرامہ رچایا جاتا ہے، فوراً پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے”،کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ پردیوت بوردولوی کا انکشاف: "یہ سب بہار انتخابات سے پہلے کا ایک متوقع سیاسی اقدام تھا”،صحافی روی نیر نے لکھا: "بہار الیکشن کے دوران بی جے پی کمزور پوزیشن پر ہے، مزید ایسے دھماکوں کی توقع ہے”بھارتی شہری سوال اٹھانے لگے: "ہر انتخاب سے پہلے بم دھماکے کیوں ہوتے ہیں؟ آخر فائدہ کس کو ہوتا ہے؟”

سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے بی جے پی پر سیاسی مفاد کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کے الزامات لگا دیے،بھارتی صحافی رویندر کپور اور سربھی ایم نے تمام بڑے دہشت گرد حملوں کو ’’بی جے پی حکومت‘‘ سے جوڑا، پٹھان کوٹ، پلوامہ، پہلگام اور اب لال قلعہ دھماکہ،سابق آر ایس ایس رہنما یشونت شنڈے کے عدالتی حلفیہ بیان کا حوالہ دوبارہ زیرِ بحث "سنگھ پریوار نے انتخابی فائدے کے لیے بم دھماکے کروائے”بھارتی اخبار Coastal Digest نے بھی تصدیق کی تھی کہ "سنگھ پریوار ملک بھر میں دھماکے کروا کر بی جے پی کو فائدہ پہنچاتا رہا ہے”بھارتی صحافی کلکی نے کہا: "بی جے پی حکومت نے دہلی میں اپنے ہی شہریوں پر بم گرائے تاکہ احتجاج روکے جائیں۔ یہ دہشتگردی ہے”

عوامی ردِعمل میں سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ امت شاہ کے وزیرِ داخلہ بننے کے بعد ہر بڑا حملہ بی جے پی حکومت کے دور میں ہی کیوں ہوتا ہے؟تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لال قلعہ دھماکے کے فوراً بعد پاکستان کو ملوث ٹھہرانا بی جے پی کا پرانا حربہ ہے۔ مقصد صرف انتخابی ہمدردی حاصل کرنا ہے،بھارتی عوام کا نیا بیانیہ اب سامنے آ گیا: ’’یہ دھماکے پاکستان نہیں، سیاست کی فیکٹریاں کروا رہی ہیں‘‘

Shares: