پاکستان کے معروف علماء نے آج کراچی میں ایک اہم پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے دینی مدارس کے حق میں آواز بلند کی اور حال ہی میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر شدید تنقید کی۔ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والی اس کانفرنس میں مولانا مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمٰن اور حافظ جالندھری سمیت دیگر اہم علماء نے شرکت کی۔مفتی منیب الرحمٰن نے کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس ڈی جی آئی ایس پی آر کی 22 جولائی کی پریس کانفرنس کے تناظر میں منعقد کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بیان کی شدید مذمت کی جس میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ 50 فیصد دینی مدارس اور ان کے سربراہان نامعلوم لوگ ہیں۔ مفتی منیب نے زور دے کر کہا کہ دینی مدارس پاکستان کے قانون کے تحت قائم ہیں اور قانون کے دائرے میں کام کر رہے ہیں۔
اس موقع پر مولانا مفتی تقی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکولر لوگ ہمیشہ سے دینی مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں، لیکن اب افسوس کی بات یہ ہے کہ عسکری ادارے بھی اسی طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ اڑتی چڑیا کے پر گن سکتے ہیں اور زمین میں چھپی سرنگوں کا پتہ لگا سکتے ہیں، وہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہیں 50 فیصد مدارس کے بارے میں معلوم نہیں؟علماء نے مدارس کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بھی سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مالی شفافیت کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف مدارس کے اکاؤنٹس بند کر دیے جاتے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی نے مطالبہ کیا کہ دینی مدارس کے بینک اکاؤنٹس فوراً کھولے جائیں۔
کانفرنس میں علماء نے دینی مدارس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس ہی وہ ادارے ہیں جو حفاظ قرآن پیدا کر رہے ہیں، جبکہ سکول، کالج یا یونیورسٹیوں میں ایسا کوئی انتظام نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اڑھائی کروڑ افراد ایسے ہیں جنہیں دینی علوم کا علم نہیں۔علماء نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ادارے کے ذمہ دار افسران کو ہدایات جاری کریں کہ وہ دینی مدارس کے سربراہان، اساتذہ اور طلبہ کو مجرم یا مشتبہ سمجھ کر بات نہ کریں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ دینی مدارس نے ہمیشہ ملکی تحفظ، سلامتی اور مفاد کو مقدم رکھا ہے اور دہشت گردی کی مخالفت کی ہے۔کانفرنس کے اختتام پر علماء نے اعلان کیا کہ وہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر کنونشن منعقد کریں گے، جن کا مقصد قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا ہوگا۔ پہلا صوبائی کنونشن 28 اگست کو کراچی میں منعقد ہوگا۔

Shares: