ڈینئل پرل قتل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی

0
41

ڈینئل پرل قتل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈینئل پرل قتل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی

جسٹس طارق نے کہا کہ ملزمان کے اعتراف جرم بیانات سے متعلق 2 سوالات کے جواب دے دیں، ‏فہد نے یہ بیان کیوں دیا کہ میں خود کو بچانے کیلئے بیان دے رہا ہوں، یہ بیان دینے کا مقصد کیا ہے؟ ملزم یہ بھی کہہ رہا ہے مجھے مارا پیٹا گیا، ہائیکورٹ نے اس کیس کو کیسے ڈیل کیاہم نہیں جانتے،‏یہ بیان دینے کامقصد کیا ہے؟ کیا اس بیان کے بعد اس کو پولیس کے حوالے نہ کرنے کی کسی نے گارنٹی دی تھی؟یہ اپنے آپکو بچانے کی خاطریہ سب کچھ کرنا چاہتا ہے تواس کوکیسے درست مان لیں؟ ہائیکورٹ نے اس کیس کو کیسے ڈیل کیا ہم نہیں جانتے،

وکیل فاروق ایچ نائیک‏ نے کہا کہ ملزم کے 2 الگ الگ بیانات ہیں، عدالت نے کس کودرست ماننا ہے ،جسٹس طارق‏ نے کہا کہ جوملزم کو فائدہ دے یا استغاثہ کو؟انٹیرم چالان بھی ٹرائل کاحصہ ہوتا ہے اس پرپورا کیس بن سکتا ہے،
وہ کون سا بیان تھا جس کو ترک کیا گیا، کیااس وقت وڈیولنک پربیان رکارڈ نہیں ہوسکتا تھا، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی اس وقت قانونی طور پر قابل قبول نہیں تھی،‏میرا انحصار قانون شہادت کے آرٹیکل 4 پر ہے،

جسٹس طارق‏ نے کہا کہ ایسے ثبوتوں کو عدالت کے سامنے ثابت کرنا ہوتا تھا، وکیل فاروق ایچ نائیک‏ نے کہا کہ عمرشیخ اغوا کا مرکزی ملزم تھا،بیان رکارڈ کرانے کے بعد ملزم فہد کو جوڈیشل کردیا گیا تھا، آئی او نے بھی بیان کی تصدیق کی، کیوں کہ وہیں پر موجود تھا، جسٹس طارق‏ نے کہا کہ کیا ان میڈیا رپورٹرز میں سے کوئی عدالت میں موجود ہے؟ فاروق ایچ نائیک‏ نے کہا کہ عمر شیخ نے اعتراف جرم کیا اوراپنے دفاع میں کچھ کہنےسےگریزکیا،میڈیا اور پولیس کے علاوہ تمام لوگوں کوعدالت سے نکال دیا گیا تھا،

جسٹس طارق‏ نے کہا کہ جج کے سامنے بیان کو آپ یہ کیوں کہہ رہے ہیں یہ ماورائے عدالت بیان ہے؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میڈیا رپورٹ کیس کے ساتھ منسلک ہے، ‏ملزم سے کسی نے کوئی سوال نہیں پوچھاتھا، اس نے خود ہی زبانی بیان دیا،درخواست یہ ہے کہ ہوٹل میں میٹنگزسے لےکرتمام ملزمان آپس میں رابطے میں تھے، ملزم عدالت میں آیا تو سب کو باہر نکال دیا گیا تھا، اس کے سینے پربوجھ تھا،اسلیے مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے بیان دے دیا،میں سمجھتا ہوں تحقیقات میں کچھ کمی رہ گئی ہے،

جسٹس طارق‏ نے کہا کہ آصف محمود آپکے گواہ کے طورپربھی پیش ہوا لیکن اس نے کہا کوئی سازش نہیں ہوئی، وکیل فاروق ایچ نائیک‏ نے کہا کہ تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سازش واضح ہے،عارف اور عمرشیخ نے دیگر ملزمان کیساتھ مل کر یہ سازش کی،اگر عدالت اجازت دے تو تیسرے گواہ کا بیان کرلیں گے،

عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی

Leave a reply