ڈیرہ غازی خان اور تونسہ میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان احتجاجی مہم سے مکمل طور پر غیر فعال نظر آئے۔ اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے اور احتجاج میں شرکت کے لیے ان دونوں علاقوں سے کوئی قافلہ روانہ نہ ہوا۔ مقامی قیادت جن میں زرتاج گل اور خواجہ شیراز شامل ہیں، کارکنان کو متحرک کرنے یا احتجاج میں شامل کرنے میں ناکام رہی۔

زرتاج گل نے خفیہ طور پر ملتان سے ایک قافلے کے ساتھ اسلام آباد روانگی کی، تاہم اپنے علاقے کے کارکنان کو ساتھ لے جانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ خواجہ شیراز سمیت دیگر رہنما بھی منظر عام سے غائب رہے، جس سے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔

ڈیرہ غازی خان اور تونسہ میں تمام اہم شاہراہیں معمول کے مطابق کھلی رہیں۔ غازی گھاٹ پل اور تونسہ بیراج پل پر بھی ٹریفک بلا تعطل جاری رہی۔ بین الصوبائی سڑکوں پر کسی قسم کی بندش یا رکاوٹ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بغیر کسی خلل کے چلتی رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے ان علاقوں میں کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی۔

کارکنان کی غیر فعالیت نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ماضی میں احتجاجی مہمات میں سرگرم کارکنان اس بار مکمل طور پر غیر متحرک دکھائی دیے، جس کی بنیادی وجہ قیادت کی غیر موجودگی اور عدم دلچسپی بتائی جا رہی ہے۔

یہ صورتحال مقامی سطح پر پارٹی کی تنظیمی کمزوریوں کو ظاہر کرتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ تحریک انصاف کی یہ حکمت عملی اس کی سیاسی مقبولیت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور کارکنان کے حوصلے مزید کمزور کر سکتی ہے۔

Shares: