ڈیرہ غازی خان(باغی ٹی وی رپورٹ)خاتون کو ‘کالی’ قرار دے کر بلوچستان میں فروخت کرنے کا پنچائتی حکم، پنچایت میں ن خاتون کو کالی قرار دے دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی نور دین ولد جانے قوم بیڑنی کو دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ اگر نور دین یہ رقم ادا کرنے میں ناکام رہے تو اسے گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔نور دین نے اپنی جان بچانے کے لیے فوراً دس لاکھ روپے ادا کر دیے.
دوسری طرف ذرائع سے معلوم ہوا کہ بی ایم پی کے اعلیٰ افسران اس معاملے کو دبانے کیلئے کوشاں ہیں اور بی ایم پی کے مقامی اہلکار اور بی ایم پی کمانڈنٹ اسدخان چانڈیہ کو اس معاملہ جھوٹی خبر قرار دے کر غیرجانبدارانہ تحقیقات میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے میں ایک "بنت حوا "کو کالی قرار دے کر اس کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ فورٹ منرو علاقہ گاگن تھل لاشار مول بی ایم پی تھانہ کھر کے علاقے کی رہائشی ن خاتون کی دادی بچی مائی نے بتایا کہ اس کی پوتی ن خاتون، جس کا شوہر تاج محمد بیرون ملک محنت مزدوری کے لیے گیا ہوا ہے، کو مقامی ملزمان نے بے بنیاد الزام کے تحت کالا قرار دے دیا۔
ملزمان بیڑانی مقدم بیڑا، شاہ بخش، سیوہ، میوہ، فیضو، رحیم بخش، جمیل، ایمل، مہراب اور کریم بخش نے ایک پنچایت کا انعقاد کیا، جس میں ن خاتون کو کالی قرار دے دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی نور دین ولد جانے قوم بیڑنی کو دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔ اگر نور دین یہ رقم ادا کرنے میں ناکام رہے تو اس کے خلاف گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ویڈیو دیکھنے کیلئے لنک پر وزٹ کریں
https://x.com/BaaghiTV/status/1850080310295253240
نور دین نے اپنی جان بچانے کے لیے فوراً دس لاکھ روپے ادا کر دیے۔ اس کے بعد ملزمان نے ن خاتون کو بلوچستان کے دور دراز علاقے میں فروخت کرنے کا اعلان کر دیا۔ بچی مائی نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور ڈیرہ غازی خان کے کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس اسد خان چانڈیہ سے اپیل کی ہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے اور ن خاتون کی ممکنہ فروخت کو روکا جائے۔
دوسری طرف ذرائع سے معلوم ہوا کہ بی ایم اے کے اعلیٰ افسران اس معاملے کو دبانے کیلئے کوشاں ہیں اور بی ایم پی کے مقامی اہلکار اور بی ایم پی کمانڈنٹ اسدخان چانڈیہ کو اس معاملہ جھوٹی خبر قرار دے کر غیرجانبدارانہ تحقیقات میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں خواتین کی زندگیوں اور حقوق کا کس طرح بے دریغ استحصال کیا جاتا ہے۔ خواتین کو ان کی مرضی کے بغیر کمزور اور بے بس سمجھا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے خوفناک واقعات پیش آتے ہیں۔ حکومتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کی زیادتیوں کا فوری خاتمہ ممکن ہو سکے اور متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔