ڈیرہ اسماعیل خان: گومل زام ڈیم کی بحالی کے کام کا آغاز ہو گیا

3 سال قبل
تحریر کَردَہ

ڈیرہ اسماعیل خان:مصدقہ اطلاعات اور ایریگیشن دفتر سے معلومات کے مطابق گومل زام ڈیم کی بحالی کے کام کا آغاز ہو گیا ہے۔ مین کینال پر ڈسٹری ایک کے قریب ایک بڑا شگاف ہے اس پر چند مسائل اور ٹھیکیدار کی سستی کی وجہ سے کام میں رکاوٹ تھی جس کو اب دور کر لیا گیا ہے اور کام کا آغاز ہو گیا ہے دوسرا بڑا مسئلہ روڑی کے قریب شگاف تھا جس کو اہلیان گاؤں نے بطور احتجاج روک رکھا تھا کیوں کہ نکاسی آب نہ ہونے سے آدھے سے زیادہ روڑی کے گھر مسمار ہو گئے تھے۔ ایم این اے، ایم پی اے اور انتظامیہ کوئی بھی عوام کی تکلیف کو نہ سمجھ سکا اور گاؤں برباد ہوتا رہا۔ اب اس شفاف میں کراس ڈرینج سسٹم کی شرط پر معاہدہ ہو گیا ہے اور علاقہ کی خاطر ہنگامی بنیادوں پر پائپ رکھ کر پانی چلایا جائے گا۔ اس کے علاوہ وارن کینال، ڈسٹری 5، 4کی صفائی بھی کی جائے گی اس کے علاوہ ڈسٹری 10,11,12,13 پر بھی ہنگامی بنیادوں پر پانی چلانے کی توقع ہے۔ کروڑوں کے ٹینڈر لگ چکے ہیں۔جنید ٹھیکیدار اور رحمت اللہ نامی شخص نے ٹھیکہ لیا ہے۔ ان ٹھیکوں کی معیاد 8 ماہ ہے جس میں کام کرنا ہے۔ یہ کروڑوں کے ٹھیکے ہیں۔ اگر کام معیاری ہوا تو بہت اچھا ہو گا اس کے لیے زمینداروں کو بیدار رہنا ہو گا۔اصل زمہ داری محکمہ کی ہے جو کام کے معیاری ہونے پر ٹھپا مارتی ہے۔اگر کام غیر معیاری ہوا تو متعلقہ آفیسر زمہ دار ہونا چاہیے۔

سرکاری دفاتر کی خالی آسامیاں،پراپرٹی پر ایف بی آر کے ٹیکس عوامی نمائندوں کی توجہ کی طالب۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیسے میں اکثر شہر ناپرساں لکھتا ہوں تو کئی یار دوست خفا بھی ہو جاتے ہیں جس طرح سے تخت پشور ودیگر کے تعصب کا ہمیشہ سے شکار ہے اس میں کوئی دورسے نہیں اور یہ حقیقت بھی تسلیم ہے کہ ہمارے نمائندوں کو ایک مشکل مرحلے سے گزر کر ہی اس شہر کے لئے کچھ ملتا ہے اور کچھ مصلحت کوشی کی نظر ہو جاتا ہے ڈیرے دا حق اتھے رکھ کا نعرہ لگانے والے ہوں یا اسلام کے نفاذ کے لئے ووٹ لینے والے اس پیاسے شہر کی ضروریات کو آج تک پورا نہیں کرسکے اور اب تو یہاں مختلف محکموں میں کلاس فور بھی دوسرے شہریوں سے بھرتی کرکے بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوچکا اس وقت شہر سیلاب کی تباہ کاریوں سے ایک طرف نبرد آزما ہے دوسری طرف ایف بی آر کے ٹیکسز نے پراپرٹی کے کاروبار کوسلاادیاہے جن میں کمی انتہائی ضروری ہیاور تیسری طرف محکمہ مال جس کی زمہ داریاں اور کام۔کافی بڑھ گیا ہے میں کئی خالی آسامیاں موجود لیکن عوامی نمائندوں کی نظروں سے شاید پوشیدہ ہیں ڈپٹی کمشنر آفس ہو یا اسسٹنٹ کمشنر آفس ضرورت سے سٹاف کم ہے تحصیل آفس ہو یا صدر دفتر کلاس فور وغیرہ کی خالی آسامیوں پر کوء تعیناتی عمل میں نہیں لائی جارہی بلکہ کئی جگہوں پر پرائیویٹ سٹاف اور ریٹائر حضرات سے ڈیلی ویجز پر کام۔لیا جارہا ہے جس پرتوجہ کرکے کء بیروزگاروں کو روزگار اور عوام کو سہولت دی جاسکتی ہے جو وقت کا تقاضہ ہے۔

Latest from پشاور