22 ہزار آپریشن،137 جوان شہید،388 دہشتگرد جہنم واصل ہوئے،ترجمان پاک فوج

انتہائی سنجیدہ ایشو کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے عزم استحکام بھی اس کی مثال ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر
0
154
ispr

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال سیکیورٹی فورسز نے 22 ہزار آپریشن کئے،رواں سال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے 137 جوان شہید ہوئے، اس دوران 398 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا،ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، حالیہ کچھ عرصے میں منظم پروپیگنڈےمیں نمایاں اضافہ ہوا،پریس کانفرنس کامقصداہم امور پر افواج پاکستان کامؤقف پیش کرناہے،مسلح افواج کےخلاف غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں،پراپیگنڈا کا سد باب کرنے کے لیے ریگولر پریس کانفرنسز کی جائیں گی،کسی ایسے ویسےکو بھی ریاست کی رِٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دینگے، روزانہ 112سے زائد قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشن کررہے ہیں، پوری قوم شہید ہونے والے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ سنجیدہ ایشو کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں، عزم استحکام اس کی مثال ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں ہے، یہ ایک ہمہ گیر مہم ہے،22 جون کو اجلاس ہوا تھا وزیراعظم کی صدارت میں جس میں وزرا نے شرکت کی، صوبائی وزرا اعلیٰ موجود تھے، چیف سیکرٹری موجود تھے، متعلقہ سروسز چیفس موجود تھے،اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا،جو سب نے پڑھا.اس دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے عزم استحکام آپریشن کے لئے جاری ہونے والا اعلامیہ بھی پڑھا.اور کہا کہ اس میں کونسا ضرب عضب طرز کا آپریشن ہے، یہ اعلامیہ سب کے پاس ہے، اس کے بعد بیانیہ بنایا گیا ہے کہ آپریشن ہو رہا اسکی مخالفت کرتے ہیں، اس کے دو دن بعد وزیراعظم آفس نے ایک اور اعلامیہ جاری کیا ، نیشنل سرواوئیول کے ایشو کو مذاق بنا دیا جاتا ہے.

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ عزم استحکام پر بحث کیوں کی جا رہی، اسکے وہی اغراض و مقصد ہیں جونیشنل ایکشن پلان کے تھے، عزم استحکام آپریشن ایک کاؤنٹر ٹیررازم کے حوالے سے منظم مہم ہے، نیشنل ایکشن پلان کے 14 پوائنٹ تھے، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکش پلان بنایا گیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی،عزم استحکام میں بھی یہی کہا گیا کہ اس کو آگے چلانا ہے،کیوں مافیا کھڑا ہو گیا کہ اس کو نہیں آگے بڑھنے دینا، اسکو متنازعہ بنانا ہے،کیوں ایک سیاسی مافیا اور غیر قانونی مافیا ہر جگہ کھڑا ہو گیا کہ ریوائز نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہونے دے رہا ، کیوں کہ ان کے سٹیکز بہت ہائی ہیں ایک لابی ہے جو چاہتی ہے کہ اس پر عمل نہ ہو ، جھوٹ بول رہے ہیں، ایک مضبوط لابی چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں،2014،2021 میں یہ ضروری سمجھا گیا کہ کاؤنٹر ٹیرارزم محکمے بنائے جائیں جو دہشت گردی کے خلاف لڑیں، نیکٹا ایک اپڈیٹ نکالتا ہے ،مدارس کو ریگولیٹ کرنے کی بات کی گئی ہے، 32 ہزار سے زائد مدارس ہیں پاکستان میں،، 2014 سے سننے آ رہے ہیں کہ مدارس کو ریگولیٹ کرنا ہے، ابھی تک صرف 16 ہزار رجسٹرڈ ہیں، باقی کانہیں پتہ کون چلا رہا کون نہیں،کیا یہ فو ج نے کرنا ہے؟ بلوچستان میں دس اور خیبرپختونخواہ میں گزشتہ سال چودہ دہشت گردوں کو سزائیں سنائیں گئیں،

دہشتگردی اور جرم کے گٹھ جوڑ سے حاصل کیا گیاپیسہ سوشل میڈیا پر لگ سکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پاکستان میں موجود ہیں، کروڑوں کا بزنس ہو رہا ہے، انہی گاڑیوں میں دہشت گرد ہوتے ہیں ،غیر قانونی معیشت کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہوتاہے،بے نامی جائیدادیں اور بےنامی اکاؤنٹس کو برداشت کیاتو دہشت گردبھی استعمال کریں گے،نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے نتیجے میں غیرقانونی کاروبارہورہاہے، سمگلنگ، افغانستان کے ساتھ جو بارڈر ہے،تیل کی سمگلنگ ہو رہی ہے، ڈالر مافیا کام کر رہا ہے، غیر قانونی تمباکو، سگریٹ بکتے ہیں، اس میں غیر قانونی مافیا ہے،اگر غیر قانونی کام ہوتے رہیں گے تو اکانومی بہتر نہیں ہو گی،ابھی چمن میں حکومت نے کہا کہ ہم ون ڈاکومنٹ پاسپورٹ لگائیں گے،تو وہاں احتجاج شروع کر دیا گیا، ایف سی والوں کو پتھر مارے گئے انسانی حقوق کی تنظیمیں آ گئیں ایک ہی ڈیمانڈ ہے کہ ہمیں سمگلنگ کرنے دیں، جو نیچے لوگ ہیں انکو کچھ نہیں ملتا، جو مافیا ہے وہ پیسہ یہاں نہیں رکھتا،ڈالروں میں پیسہ باہر لے کر جاتا ہے، عزم استحکام میں کہا گیا کہ ایسے نیٹ ورک کو توڑنا ہے، تو یہ مافیا سامنے آ گیا اور اسکو متنازعہ بنانا شرو ع کر دیا.اس میں کوئی نظریات نہیں ،پیسہ ہے، سوشل میڈیا پر بھی لگ سکتا ہے کہ بولیں عزم استحکام کے خلاف، دہشت گردوں کے خلاف بھی لگائیں کہ ایف سی، فوج کو مصروف رکھیں، انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں پر بھی پیسہ لگائیں ،امن مارچ کی بات کی جائے اور پھر اپنی فوج، اپنی پولیس پر حملہ کیا جائے، وہ یہ بات نہیں کرتے کہ مدارس کو ریگولیٹ کیا جائے، رجسٹریشن کی جائے،

عزم استحکام ایک ہمہ گیر، مربوط مہم ہے، یہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑے گی،ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ہم تو کئی جگہوں کو کلئر کر کے صوبائی حکومتوں کے حوالے کر چکے ہیں، اسی طرح چلتا رہا تو دہشت گرد دوبارہ آ جائیں گے،بیانیہ بنا کر پاک فوج پر تنقید کی جاتی ہے، عزم استحکام ایک ہمہ گیر، مربوط مہم ہے، یہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑے گی، سوسائٹی ،ملک کو اوپر اٹھائے گی،عزم استحکام کی مخالفت کے پیچھے نظریہ نہیں پیسہ ہے،ملک میں استحکام لانے کے خلاف امن مارچ کروائے جاتے ہیں

بنوں احتجاج میں مسلح افراد شامل تھے جنہوں نے فائرنگ کی،ڈی جی آئی ایس پی آر
عدالتی نظام 9 مئی کے سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا تو ملک میں انتشار اور فاشزم مزید پھیلے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
ایک سوال کے جواب میں بنوں واقعہ پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بنوں میں دہشت گرد حملہ ہوا، تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا، جوانوں نے ہمت، جوانمردی سے مقابلہ کیا، جو دہشت گرد تھے انہوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کچھ معصوم شہری شہید ہوئے، اگلے دن بنوں کے تاجروں نے کہا کہ امن مارچ کرنا ہے، ریاست مخالف نعرے نہیں لگیں گے لیکن جب مارچ ہوئے تو اس میں شرپسند شامل ہوئے، جہاں دھماکہ ہوا تھا وہاں سے گزرے ، ریاست کے خلاف نعرے لگائے، پتھراؤ کیا،بنوں احتجاج میں مسلح افراد شامل تھے جنہوں نے فائرنگ کی، وہاں‌جو کنات لگی ہوئی تھی اسکو گرایا ، سرکاری گودام راشن کا لوٹا گیا، اگر یہ جس طرح کہا جا رہا ہے کہ فائرنگ کی گئی تو اس طرح وہ آٹا ،گھی چینی چوری کر رہے ہوتے، فوج نے ایس او پیز کے تحت رسپانس دیا، نومئی کا واقعہ ہوا تومخصوص انتشاری ٹولے نے یہ پروپیگنڈہ کیا کہ ان کو روکا کیوں نہیں اس کا مطلب یہ خود لے کر آئے، فوج کا مؤقف بڑا واضح ہے کہ اگر کسی جگہ انتشاری ٹولہ فوجی تنصیبات پر آتا ہے تو اس کو وارننگ دی جاتی ہے، نہ رکیں تو ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، نومئی کے کرنے والے، منصوبہ ساز،سہولت کار وں کو جب ڈھیل دیں گے،کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو فسطائیت مزید پھیلے گی، بنوں میں احتجاج صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی تو نہیں، ایک جمع میں شرپسند گھستے ہیں فائر کرتے ہیں یہ ذمہ داری تو صوبائی حکومت کی ہے، یہ سمجھ نہیں آتا کہ ایک سیاسی جماعت صوبائی حکومت میں کس کے خلاف احتجاج کروا رہی ہے، ان واقعات پر احتجاج حق ہے، امن مارچز کریں، احتجاج کریں ، دہشت گردی کے خلاف، فوج کے شہیدوں، معصوم شہریوں کے لئے مارچ نکالیں، ڈی آئی خان میں لیڈی ہیلتھ ورکر کو دہشتگردوں نے مارا، اس پر مارچ کریں. اس دوران پریس کانفرنس میں بنوں کی ویڈیو بھی چلائی گئی.مسئلہ یہ ہے کہ یہ کیوں ہوا؟ یہ اس لیے ہوا کہ آپ کا جو قانونی اور عدالتی نظام ہے جو 9 مئی کے کرنے والے اس کے سہولت کار منصوبہ سازوں کو جب ڈھیل دے گا، جب ان کو کیفرکردار پر نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار ہو گا،

سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشتگردی سے فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کیا جا رہا ہے ،ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف کے خلاف سوشل میڈیا پر جو مہم چلائی جارہی ہے وہ ڈیجیٹل دہشتگردی ہے، دہشتگردوں کے ساتھ ڈیجیٹل دہشتگرد بھی تھے، جیسے ہی واقعہ ہوا سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا جاتا ہے کہ فوج نے نہتے لوگوں پر گولیاں چلا دیں،لیکن ویڈیو سامنے آئی ہیں، ایسا نہیں ہوا،فیک نیوز اور پروپیگنڈا عام ہو گیا کوئی احتساب نہیں ہے،بتایا جائے کتنے فیک نیوز پھیلانے والوں اور پراپیگنڈہ کرنے والوں کو جیل ہوئی۔یہ ڈیجیٹل دہشتگرد موبائل اور کمپیوٹر کے ذریعے دہشتگردی پھیلاتے ہیں،ڈیجیٹل دہشتگرد کا تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ کہاں بیٹھا ہے،سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشتگردی سے فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کیا جا رہا ہے ،ہجوم کو کنٹرول کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،یہ بات نہیں کرنی کہ اے ٹی سی کورٹس بنائے جائیں ،نورولی آڈیو میں کہتاہے کہ اسکولوں اور اسپتالوں کواڑاؤلیکن میرا نام نہ آئے،عزم استحکام کے ذریعے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے گا،ڈیجیٹل دہشت گرد کو قانون اور عدالتوں نے روکنا ہے، ڈیجیٹیل دہشتگردی کیخلاف قانون کے ذریعے کھڑا ہونا ہوگا، وقت آگیا ہے پوری قوم کھڑی ہوجائے،

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہہنا تھا کہ فلسطین ایک بہت اہم مسئلہ ہے جس پر پاکستان کا موقف واضح ہے،فلسطین میں قتل عام ناقابل قبول ہے حکومت اور فوج کا واضح موقف ہے،فلسطین ایک حساس اور جذباتی مسئلہ ہے، ٹی ایل پی کے دھرنے سے حکمت عملی سے نمٹنا ضروری تھا،آنسو گیس ، لاٹھی چارج پتھراؤ ہوتا پھر آپ کو تسلی ہونی تھی کہ اب ٹھیک ہے۔کل اگر جماعت اسلامی آکر فلسطین کے معاملے پر دھرنے پر بیٹھے گی تو آپ کہیں گے فوج نے بٹھایا ہے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت تاک میں ہے کہ کب پاکستان کی فوج اور ادارے کمزور ہوں اور ہم واردات ڈالیں،

Leave a reply