ڈیرہ غازی خان: کینسر کا بڑھتا عفریت، ہسپتال کے قیام کا مطالبہ
ڈیرہ غازیخان (ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی کی رپورٹ)ڈیرہ غازیخان میں کینسر کا بڑھتا عفریت،اس جان لیوا مرض کے علاج کیلئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے کینسر ہسپتال بنانے کا مطالبہ
تفصیلات کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (PAEC) کا شمار ملک کے اہم اداروں میں ہوتا ہے جو نہ صرف ملکی دفاع اور سلامتی کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے بلکہ طبی شعبے میں بھی نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے۔ ڈیرہ غازی خان جہاں اس ادارے کا ایک بڑا نیٹ ورک موجود ہے سماجی اور معاشی لحاظ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ تاہم اس علاقے میں کینسر کے بڑھتے ہوئے مریضوں کی تعداد نے صحت کی سہولیات کے فقدان کو واضح کر دیا ہے۔ عوام ایک عرصے سے جدید سہولیات سے لیس کینسر ہسپتال کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ ان کی بنیادی طبی ضروریات پوری ہو سکیں۔
کینسر کے بڑھتے کیسز اور سہولیات کا فقدان
ڈیرہ غازی خان میں تابکاری کے اثرات اور غربت کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ یہاں کے لوگ نہ صرف معاشی مسائل کا شکار ہیں بلکہ انہیں صحت کی بنیادی سہولیات تک بھی رسائی حاصل نہیں۔ اس صورتحال میں کینسر جیسے موذی مرض کی بروقت تشخیص اور علاج ایک چیلنج بن چکا ہے۔ کینسر کے علاج کے لیے مریضوں کو ملتان، لاہور یا دیگر شہروں کا سفر کرنا پڑتا ہے، جو اکثر ان کی استطاعت سے باہر ہوتا ہے۔
PAEC کے تحت ملک بھر میں جدید کینسر ہسپتال
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اس وقت ملک کے مختلف شہروں میں 19 جدید کینسر ہسپتال چلا رہا ہے، جن میں لاہور کا "انمول” (Institute of Nuclear Medicine and Oncology Lahore) اور "سینم” (Centre for Nuclear Medicine) جیسے مراکز شامل ہیں۔ اسی طرح ملتان میں "مینار” (Multan Institute of Nuclear Medicine and Radiotherapy) بھی کینسر کے مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ بلوچستان میں صرف کوئٹہ میں ایک کینسر ہسپتال موجود ہے جو صوبے بھر کے لیے ناکافی ہے۔ تاہم ڈیرہ غازی خان جہاں کینسر کے کیسز کی تعداد دیگر علاقوں سے زیادہ ہے اس سہولت سے تاحال محروم ہے۔
کینسر ہسپتال کی فوری ضرورت
ڈیرہ غازی خان کے عوام نے حکومت اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ علامہ اقبال ٹیچنگ ہسپتال میں ایک علیحدہ کینسر ونگ یا اسپیشلائزڈ ہسپتال قائم کیا جائے۔ یہ ہسپتال دیگر شہروں کے مراکز کی طرح جدید سہولیات سے آراستہ ہو اور PAEC کے انتظامی کنٹرول میں ہو۔ اگر ممکن ہو تو حال ہی میں سخی سرور روڈ پر بنائے گئے جنرل ہسپتال کے اندر بھی ایک کینسر ونگ قائم کیا جا سکتا ہے تاکہ عوام کو جلد از جلد علاج کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
بلوچستان کے عوام بھی مستفید ہوں گے
ڈیرہ غازی خان میں کینسر ہسپتال کا قیام نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ بلوچستان کے عوام کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ بلوچستان میں اس وقت صرف کوئٹہ میں ایک کینسر ہسپتال موجود ہے۔ نیا ہسپتال خطے بھر کے مریضوں کو بروقت تشخیص اور علاج کی سہولت فراہم کرے گا اور انہیں دیگر شہروں کا سفر کرنے سے بچائے گا۔
مرض کی ابتدائی تشخیص اور بہتر علاج کے امکانات
علاقے کے عوام کا کہنا ہے کہ کینسر ہسپتال کے قیام سے مریضوں کو بروقت تشخیص اور ابتدائی مرحلے میں علاج کی سہولت میسر ہوگی جس سے ان کی زندگی بچنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ جدید ہسپتال کے بغیر زیادہ تر مریض بیماری کے پیچیدہ مراحل تک پہنچ جاتے ہیں جس سے علاج مزید مشکل اور مہنگا ہو جاتا ہے۔
حکام سے فوری اقدامات کی اپیل
ڈیرہ غازی خان کے عوام نے اعلیٰ حکام خاص طور پر PAEC سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور فوری طور پر کینسر ہسپتال کے قیام کو یقینی بنائیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ یہ ان کا بنیادی حق اور جائز مطالبہ ہے۔ ہسپتال کے قیام سے نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو بچایا جا سکے گا بلکہ انہیں معیاری اور باوقار زندگی گزارنے کا موقع بھی ملے گا۔
ڈیرہ غازی خان کے لوگ اس امید کے ساتھ حکومتی توجہ کے منتظر ہیں کہ جلد از جلد اس اہم مسئلے پر عملی اقدامات کیے جائیں گے۔