ڈیرہ غازی خان (باغی ٹی وی رپورٹ) دریائے سندھ میں طغیانی کے نتیجے میں ڈیرہ غازی خان کے نواحی علاقے دراہمہ کے قریب واقع سپربند آر-2 شدید دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے شگاف کا شکار ہو گیا، جس سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متاثرہ علاقوں میں کپاس، دھان، کماد اور سبزیاں پانی میں بہہ گئیں، جب کہ درجنوں مکانات میں پانی داخل ہونے سے مقامی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو گئی۔ انتظامیہ کی غیر موجودگی کے باعث مقامی زمینداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پر قابو پایا۔
عینی شاہدین کے مطابق بند پر کئی روز سے پانی کا دباؤ بڑھتا جا رہا تھا اور مقامی زمینداروں نے محکمہ انہار و ضلعی انتظامیہ کو متعدد بار آگاہ بھی کیا، مگر بروقت کوئی اقدام نہ کیا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب ضلعی انتظامیہ اور محکمہ انہار کے افسران جائے وقوعہ پر نہ پہنچے۔ ذرائع کے مطابق کمشنر اشفاق چوہدری اور ڈپٹی کمشنر عثمان خالد اس دوران شہر میں نکاسی آب کی نگرانی کے نام پر فوٹو سیشنز میں مصروف رہے، جبکہ دریا کنارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔
دوسری جانب مقامی زمینداروں جن میں اللہ ڈتہ سکھانی، خدا بخش سکھانی، غلام عباس کارلو، طالب کارلو، منظور حسین کلر، خادم حسین کلر اور کھول برادری کے دیگر افراد شامل تھے، نے اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ٹریکٹر ٹرالیاں، مٹی، بوریاں اور انسانی قوت استعمال کر کے سپربند کے شگاف کو بھرنے کی کامیاب کوشش کی، جس سے پانی کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکا۔
مقامی افراد نے انتظامیہ کی غفلت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو نہ صرف فصلیں، بلکہ قیمتی جانیں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
دوسری طرف بارشوں کے باعث دریائے سندھ کے مغربی کنارے واقع علاقے جن میں  شاہ صدر دین، پیر عادل، جکھڑ امام شاہ، غوث آباد، دری میرو، بستی بھائی، لاڈن، سمینہ سادات اور دراہمہ سمیت کئی نشیبی علاقے زیرآب آچکے ہیں۔
سیلابی پانی سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف، راشن، ادویات، عارضی رہائش اور طبی سہولیات کی فراہمی وقت کی اشد ضرورت ہے، تاہم اب تک نہ تو کوئی امدادی ٹیم پہنچی ہے اور نہ ہی ضلعی یا صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ متاثرہ دیہاتوں میں آیا ہے، جس سے مقامی افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں اب بھی پانی جمع ہے اور خدشہ ہے کہ اگر مزید بارشیں ہوئیں یا دریا میں پانی کی سطح بڑھی تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ مقامی سماجی تنظیموں نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی و زرعی نقصان کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔








