ڈی جی بیورو اینڈ سپلائی کی 10 سال سے عدم تعیناتی پر عدالت کا شدید برہمی کا اظہار

0
39

ڈی جی بیورو اینڈ سپلائی کی 10 سال سے عدم تعیناتی پر عدالت کا شدید برہمی کا اظہار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں آٹے ،چینی سمیت دیگر اشیاء ضروری کے بحران کے معاملے کو لیکر گراں فروشی،زخیرہ اندوزی کے قوانین پر عملدرآمد اور اسپیشل ججز کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی

سماعت کے دوران ڈی جی بیورو اینڈ سپلائی کی 10 سال سے عدم تعیناتی پر عدالت نے سندھ حکومت پرشدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے سیکرٹری ایگری کلچر بیورو اینڈ سپلائی کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا اور حکم دیا کہ سیکرٹری ایگری کلچر 13 اکتوبر کو خود پیش ہوکر وضاحت کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئے کہ 2010 سے ڈی جی بیورو اینڈ سپلائی تعینات نہیں کیا گیا، کیا سندھ میں کوئی قابل افسر نہیں ہے جسے ڈی جی بیورو اینڈ سپلائی تعینات کیا جائے۔ شہر یار مہر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ایڈیشنل ڈی جی تعینات کردیا ہے جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ قانون میں جب لکھ دیا گیا ہے تو اب تک مستقل ڈی جی تعینات کیوں نہیں کیا گیا، جب ادارہ بنا دیا گیا ہے تو اس سربراہ بھی تو لگاو، سربراہ کے بغیر ادارہ کام کیسے کرے گا۔

درخواست گزار طارق منصور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ محکمہ بیورو اینڈ سپلائی 1163 ملازمین کا 62 کروڑ روپے بجٹ رکھا جاتا ہے۔ اپنی درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ غیر قانونی زخیرہ اندوزی کے قانون پر عملدرآمد نہ ہونے سے ملک میں اشیاء خوردونوش کا بحران آتا ہے، رمضان سے قبل بھی گراں فروشوں نے اشیاء خوردونوش کی زخیرہ اندوزی شروع کردی، غیر قانونی زخیرہ اندوزی سے ملک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہوتا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ ہورڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ 1948 ایکٹ زخیرہ اندوزی،اسپیشل ججز کی تعیناتی سے متعلق بنایا گیا، جس میں غیر قانونی زخیرہ اندوزی پر سزاؤں کا تعین کیا گیا تھا ,1953 میں کراچی ایسنشئیل آرٹیکلز  پراسیسنگ پروفیٹینگ اینڈ ہوڈنگ ایکٹ کراچی ڈویژن کے لئے نافذ کیا مگر عملدرآمد نہ ہوا، اس کے علاوہ گوڈاون کی ریجسٹریشن کے لئے سندھ گوڈاون ریجسٹریشن ایکٹ 1996 لایا گیا مگر بے سود ثابت ہوا۔ اپنی درخواست میں انہوں نے اسشدعا کی کہ ایکٹس کو نافذ کرکے عوام کو زخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے

Leave a reply