ڈیرہ غازی خان (خصوصی رپورٹ): پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سرحدی قبائلی علاقوں میں خوارجی دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف مقامی قبائل نے اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔ قبائلی عمائدین نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کریں گے۔
اس عزم کا اظہار باجھہ کے قبائلی علاقے میں منعقدہ ایک بڑے جرگے کے دوران کیا گیا، جس میں علاقے کے درجنوں معتبر عمائدین نے شرکت کی۔ جرگے میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ مقامی عوام اپنی مدد آپ کے تحت اپنے علاقوں کی حفاظت کریں گے۔ اس مقصد کے لیے ایک منظم حکمت عملی کے تحت 50 افراد پر مشتمل ایک مقامی لشکر دن کے وقت گشت کرے گا جبکہ مزید 50 افراد رات کے اوقات میں پہرہ دیں گے تاکہ کسی بھی مشکوک نقل و حرکت کو فوری طور پر روکا جا سکے۔
جرگے کے شرکاء نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوارجی دہشت گرد گروہ علاقے میں بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہو چکے ہیں، جس سے عوام میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی ہے۔ عمائدین نے اعلان کیا کہ یہ لشکر نہ صرف دفاعی کردار ادا کرے گا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف منظم مزاحمت بھی کرے گا۔
علاقہ باجھہ کو اس کی حساس جغرافیائی حیثیت کے باعث خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے درمیان ایک اہم سرحدی پٹی پر واقع ہے۔ یہاں دہشت گرد عناصر کی موجودگی اور سرگرمیاں پورے خطے کے امن و امان کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔
وہوا اور بستی باجھہ کے عوام نے ایک بڑے اجتماع میں شرکت کرتے ہوئے اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور دشمنوں کو پیغام دیا کہ وہ اپنی سرحدی حدود کی حفاظت کے لیے ہر دم تیار ہیں۔ عوام نے حلفاً اعلان کیا کہ وہ اپنے علاقے کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے اور کسی بھی دہشت گرد کو داخلے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ اتحاد اس وقت مزید مضبوط ہوا جب مٹھوان کے نوجوانوں کا ایک بڑا قافلہ اپنے بزرگوں کی قیادت میں مٹھوان سے باجھہ روانہ ہوا۔ اس قافلے نے باجھہ کے عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے دعائیں کیں اور عملی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
علاقائی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات کچھ دہشت گرد مسلح ہو کر بستی باجھہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جن کا مقصد مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانا تھا۔ تاہم بستی کے بہادر عوام نے مثالی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہو گئے اور انہیں پسپائی پر مجبور کر دیا۔ یہ واقعہ عوام کے حوصلوں کو مزید بلند کرنے کا باعث بنا ہے اور ان کے عزم کو نئی تقویت ملی ہے۔
قبائلی عمائدین اور عوام نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور مقامی عوام کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے علاقے میں امن و امان کی بحالی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔
یہ عوامی ردعمل اس بات کی واضح علامت ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے سرحدی قبائل دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے متحد، پرعزم اور مکمل طور پر متحرک ہو چکے ہیں۔ ان کا یہ اقدام نہ صرف مقامی امن کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے بلکہ پورے خطے میں استحکام کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس عوامی جذبے کو کس طرح جواب دیتی ہے اور آیا ریاستی ادارے قبائلی عوام کے اس بے مثال عزم کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں۔