ڈیرہ غازی خان ،باغی ٹی وی(خصوصی رپورٹ)سرکاری سکولوں میں پرائمری سے مڈل کلاسوں کے امتحانات کے نتائج کے اعلان اور نئی کلاسوں کے آغاز کو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود طلباء نصابی کتب سے محروم ہیں۔ یہ صورتحال تعلیمی نظام کی بدانتظامی کی بدترین مثال ہے جو بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ تعلیم نے سکولوں کو کتابیں فراہم کر دی ہیں لیکن متعدد سکولوں کی انتظامیہ یا تو کتابیں تقسیم کرنے میں تاخیر کر رہی ہے یا تقسیم کرنے سے صاف انکار کر رہی ہے۔
والدین کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مارکیٹ سے مہنگی کتابیں خرید لیں جو کہ غریب خاندانوں کے لیے ناقابل برداشت بوجھ بن رہا ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں جب والدین پہلے ہی معاشی مشکلات سے دوچار ہیں یہ اضافی خرچہ ان کے لیے شدید پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ کئی والدین نے بتایا کہ ان کے بچوں کو اساتذہ کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ "کتابیں ابھی تقسیم نہیں ہو رہیں اگر خرید سکتے ہیں تو بازار سے خرید لیں۔” اس صورتحال کے باعث بہت سے بچے بغیر کتابوں کے سکول جانے پر مجبور ہیں جس سے ان کی تعلیم بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
متحرک شہریوں کی تنظیم کے کارکن مظہر آفتاب خان ایڈووکیٹ اور سید محمد آصف نقوی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم اور متعلقہ حکام کی غفلت ناقابل معافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ فوری طور پر کتابوں کی تقسیم کے عمل کی نگرانی کرے اور ان سکولوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو کتابیں روک رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی والدین اور سکول انتظامیہ کے ساتھ ایک میٹنگ کا اہتمام کیا جائے گا جہاں تحریری طور پر کتابوں کی فوری تقسیم کا مطالبہ پیش کیا جائے گا۔
مظہر آفتاب خان نے وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی اور تجویز دی کہ ہر سکول میں کتابوں کی وصولی اور تقسیم کی تفصیلات ایک پبلک نوٹس بورڈ پر آویزاں کی جائیں تاکہ والدین کو شفافیت کے ساتھ معلومات مل سکیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ والدین کے لیے ایک مفت ہیلپ لائن نمبر جاری کی جائے جہاں وہ کتابوں کی عدم تقسیم کی شکایات درج کرا سکیں۔
یہ بات ناقابل فہم ہے کہ آخر سکول انتظامیہ کتابیں تقسیم کرنے میں کیوں ہچکچا رہی ہے؟ کیا اس کے پیچھے کوئی بدعنوانی یا ناقص منصوبہ بندی کارفرما ہے؟ محکمہ تعلیم کو اس کی فوری تحقیقات کرنی چاہیے اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ بچوں کی تعلیم کسی بھی معاشرے کا مستقبل ہوتی ہے اور اسے یوں غفلت کا شکار نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو طلباء کا تعلیمی نقصان ناقابل تلافی ہوگا اور اس کی ذمہ داری براہ راست حکام پر عائد ہوگی۔
شہریوں اور والدین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس لیں ورنہ والدین اور شہری تنظیمیں احتجاج پر مجبور ہو جائیں گی۔








