ڈیرہ غازی خان،باغی ٹی وی (خصوصی رپورٹ) کیا ماحولیاتی قوانین صرف کاغذ کے ٹکڑے بن کر رہ گئے ہیں؟ ڈیرہ غازی خان میں جس بے حسی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے وہ کسی المیے سے کم نہیں۔ یہاں ماربل اور گرینائٹ کی فیکٹریاں، ماحولیاتی تحفظ کے تمام تر اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، دھڑلے سے رہائشی کالونیوں کے قلب میں قائم ہیں۔ یہ فیکٹریاں صرف غیر قانونی ہی نہیں بلکہ شہریوں کی صحت اور زندگیوں کے لیے ایک واضح اور سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
شہریوں کی چیخیں اب بلند ہو رہی ہیں! ان فیکٹریوں سے اٹھنے والی زہریلی دھول، جو ماربل اور گرینائٹ کی پروسیسنگ کا لازمی نتیجہ ہے، فضا میں گھل کر سانس کی بیماریوں، الرجی اور نہ جانے کتنے موذی امراض کو جنم دے رہی ہے۔ بچے، بوڑھے اور جوان سب اس خاموش قاتل کی زد میں ہیں۔ کیا کسی کو ان معصوم زندگوں کی پرواہ ہے؟کیا یہ ان فیکٹریوں کی ماحولیاتی دہشت گردی نہیں ہے؟
قوانین کا مذاق اڑایا جا رہا ہے! ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) کہاں سو رہی ہے؟ کیا ان فیکٹریوں کی نگرانی اور ان پر ماحولیاتی قوانین کا نفاذ اس قدر ناممکن ہو چکا ہے؟ ماربل فیکٹریوں میں پانی کی ری سائیکلنگ اور کیچڑ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے فلٹر پریس ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہے، لیکن بیشتر فیکٹریاں ان بنیادی اصولوں کو بھی روند رہی ہیں۔ فیکٹریوں سے نکلنے والا گدلا اور زہریلا پانی اور کیچڑ براہ راست سیوریج کے نظام میں ڈالا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف سیوریج لائنیں بند ہو رہی ہیں بلکہ زیر زمین پانی بھی آلودہ ہو رہا ہے۔ یہ ماحولیاتی دہشت گردی کب تک جاری رہے گی؟
محکمہ تحفظ ماحولیات کو اب اپنی آنکھیں کھولنی ہوں گی! شہریوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر تمام ماربل فیکٹریوں کا سروے کیا جائے اور جو فیکٹریاں غیر قانونی طور پر رہائشی علاقوں میں قائم ہیں، انہیں فی الفور سیل کیا جائے۔ قانونی فیکٹریوں کو بھی سخت ترین ماحولیاتی قوانین پر عمل کرنے کا پابند بنایا جائے، ورنہ ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں۔
یہ محض ایک مطالبہ نہیں، ایک التجا ہے! ڈیرہ غازی خان کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ کیا کوئی صاحب اختیار اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے گا؟ کیا ان بے بس شہریوں کو اس زہریلے ماحول سے نجات دلائی جائے گی؟ اگر اب بھی کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا گیا، تو اس غفلت کے نتائج نہ صرف موجودہ نسل بھگتے گی بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس کا خمیازہ اٹھائیں گی۔ حکام ہوش کے ناخن لیں اور اس ماحولیاتی اور انسانی المیے کو فوری طور پر روکیں۔