ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی ،سٹی رپورٹرجواد اکبر)بواٹہ سے سخی سرور ،بی ایم پی کے ساتھ رینجرز تعینات کرنے کا حکم

تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے آر پی او کیپٹن (ر) سجاد حسن خان اور کمشنر ڈاکٹر ناصر محمود کی زیر صدارت ڈویژنل انٹیلی جنس کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پورے ریجن میں امن و امان کی صورتحال اور صوبہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے ملحقہ ٹرائی بارڈر ایریا میں سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ سخی سرور سے بواٹا نیشنل ہائی وے تک سکیورٹی اقدامات کو مزید بہتر بنایا جائے، اور امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے بارڈر ملٹری پولیس کے ساتھ رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اس اجلاس میں تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسران، ڈپٹی کمشنرز، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ڈویژنل سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران شرکاء نے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں پولیس، بارڈر ملٹری پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس بات پر غور کیا گیا کہ ٹرائی بارڈر ایریا میں بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں سخی سرور سے بواٹا نیشنل ہائی وے پر سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت بارڈر ملٹری پولیس کے ساتھ رینجرز کی تعیناتی کا حکم دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ حساس علاقوں میں اضافی نفری تعینات کریں اور موجودہ سکیورٹی پلان کو مزید موثر بنائیں۔

اجلاس میں موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر بین الصوبائی اور بین الاضلاعی چیک پوسٹوں پر فول پروف سکیورٹی کی ہدایات بھی دی گئیں۔ شرکاء کو تاکید کی گئی کہ تمام داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیکنگ اور کڑی نگرانی کی جائے، تاکہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کو بروقت روکا جا سکے۔ اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان باہمی معلومات کے تبادلے کی بھی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو مشترکہ طور پر ناکام بنایا جا سکے۔

آر پی او کیپٹن (ر) سجاد حسن خان نے اجلاس کے دوران تمام ڈسٹرکٹ پولیس آفیسران کو ہدایت دی کہ وہ غیر ملکی شہریوں کی سکیورٹی کا خود معائنہ کریں اور ان کی نقل و حرکت کے دوران ایس او پیز کی مکمل پابندی کو یقینی بنائیں۔ حساس مقامات اور اہم تنصیبات پر بھی سکیورٹی کے موثر انتظامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ پر خصوصی زور دیا گیا۔ اس ضمن میں وال چاکنگ، لاوڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی، کرایہ داری ایکٹ کی عدم پابندی، اور ناجائز اسلحے کی روک تھام کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ہدایات دی گئیں۔ اجلاس کے دوران ان تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ اپنی کارروائیاں مزید تیز کریں۔

یہ اجلاس موجودہ ملکی اور علاقائی سکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں منعقد کیا گیا، اور اس میں تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی اداروں کے درمیان قریبی تعاون اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔

Shares: