نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان میں پیجرز پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی طرف سے عربی میں جعلی پیغام بھیجا گیا جس کو پڑھنے کیلئے آن کرتے ہی پیجرز دھماکے ساتھ پھٹ گئے
امریکی اخبار کے مطابق لبنان میں الیکٹرانک آلات کے ذریعے حزب اللہ پر حملے کو آپریشن لبنان کا نام دیا گیا ہے اور اسکے لئے ڈیڑھ برس سے تیاری جاری تھی،آپریشن لبنان کے لئے اسرائیل کے 12 موجودہ اور سابق دفاعی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو حملے کے حوالہ سے بریفنگ دی گئی تھی یہ آپریشن لبنان پیچیدہ اور طویل عمل تھا جس کے لئے مناسب وقت کا انتظار کیا گیا،اسرائیلی خفیہ ایجنسی شن باتھ نے پانچ ہزار پیجرز کے اندر دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا، حزب اللہ نے 6 ماہ پہلے بوڈاپسٹ سے درآمد کیا تھا،امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائس کے دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے، اسرائیل نے ایک جعلی کمپنی قائم کی جس نے وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائسز کی بین الاقوامی صنعت کار ہونے کا روپ دھارا، بوڈاپیسٹ میں قائم بی ای سی کنسلٹنگ اسرائیلی محاذ کا حصہ تھی، اس آپریشن میں شامل اسرائیلی انٹیلی جنس کے ارکان کی شناخت چھپانے کے لیے کم از کم دو اضافی کمپنیاں قائم کی گئی تھیں۔
لبنان کےانٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی نے اپنے قیام کے سال 2021سے لے کر اب تک عام گاہکوں کے لئے بھی عام پیجرز تیار کئے اور انہیں فروخت کیا،2022 میں پیجرز کو کم تعداد میں لبنان بھیجا گیا اور اس کے بعد آرڈرز میں اضافہ ہوا ،پیجر مینوفیکچرنگ سپلائی چین کے ساتھ کام کرنے والوں نے پانچ ہزار سے زیادہ پیجرز کے اندر ایک سے دو گرام دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا، اس کے بعد اسرائیلی ٹروجن ہارسز لبنان کو برآمد کیے گئے تھے ،ان پیجرز کو فعال کرنے کے احکامات منگل کو دئے گئے، اور اس کے لئے پیجرز پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا عربی میں جعلی پیغام بھیجا گیا تھا جس کو دیکھنے کے لئے کھولتے ہی دھماکہ ہو گیا
امریکی اخبار کے مطابق لبنان دھماکوں میں استعمال ہونے والے پیجرز تائیوان یا ہنگری نے نہیں بلکہ اسرائیلی انٹیلیجنس نے تیار کیے تھے،ہنگری کی کمپنی اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک کی فرنٹ کمپنی کا حصہ تھی، ہنگری کی کمپنی اور اسرائیل کے درمیان براہ راست رابطے کے لیے 2 مزید جعلی کمپنیاں بنائی گئی تھیں،اسرائیل نے واکی ٹاکیز میں صرف بارود نہیں لگایا، اصل میں مینوفیکچرنگ کی، بلغارین میڈیا کے مطابق بلغاریہ کی کمپنی نےحزب اللّٰہ کو پیجرز سپلائی کیے،
واضح رہے کہ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق پیجرز اور واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 37 ہو گئی ہے، جبکہ 287 افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ ان دھماکوں کے بعد لبنانی عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، اور حزب اللہ نے ان حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اعلان جنگ قرار دیا ہے۔حزب اللہ کے سربراہ نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل کا مقصد مواصلاتی آلات جیسے پیجرز اور واکی ٹاکیز کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنانا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے قتل کی سازش کے الزام میں ایک شخص گرفتار
لبنان،پیجرز دھماکوں میں 11 اموات،4 ہزار سے زائد زخمی،اسرائیل پر الزام
لبنان میں پیجر دھماکوں پرحزب اللہ کا بیان جاری
امریکہ نے لبنان میں پیجر دھماکوں پر ردعمل ظاہر کر دیا
بیروت : ایران کے سفیر مجتبیٰ عمانی اسرائیلی پیجر دھماکوں میں زخمی، لبنان میں خون کے عطیات کی اپیل
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر نے دھماکوں میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھماکے ممکنہ طور پر اسرائیل کی طرف سے کی گئی کارروائی ہو سکتی ہیں۔ اس بیان نے علاقے میں مزید کشیدگی پیدا کر دی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔یہ دھماکے لبنان میں حالیہ دنوں میں ہونے والے سب سے سنگین واقعات میں سے ایک ہیں، اور اس نے لبنان کی سیکیورٹی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور مقامی حکومتوں کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے کہ وہ اس صورتحال کو کیسے سنبھالتے ہیں اور متاثرین کی مدد کس طرح کی جاتی ہے۔
یہ حملہ اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ پر ایک نیا اور مؤثر طریقہ کار ہے، جو کہ ان کے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اور اس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔