بھارت میں کرناٹک کے بیلگاوی ضلع کے خانہ پور تعلقہ میں ایک بزرگ جوڑے نے سائبر فراڈ کا شکار ہونے اور مبینہ طور پر ہراسانی کے بعد خودکشی کرلی،

دیوجیرون سانتن نازرتھ (82) اور ان کی اہلیہ فلاویانہ (79)، جو خانہ پور کے بیڈی گاؤں کے رہائشی تھے اور ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، اس افسوسناک واقعے کا شکار ہوئے۔پولیس کے مطابق، دیوجیرون نے ایک دو صفحات پر مشتمل خودکشی کا نوٹ چھوڑا، جس میں انہوں نے اپنی زندگی ختم کرنے کے فیصلے کی وضاحت کی اور کسی کو بھی مورد الزام نہ ٹھہرانے کی گزارش کی۔ انہوں نے لکھا کہ وہ کسی کے رحم و کرم پر جینے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔یہ واقعہ جمعرات کے روز اس وقت سامنے آیا جب پڑوسیوں نے فلاویانہ کو بستر پر مردہ پایا، جبکہ دیوجیرون کی لاش ان کے گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک میں ملی۔

پولیس کے مطابق، دیوجیرون، جو مہاراشٹر حکومت کے سیکریٹریٹ کے ایک ریٹائرڈ ملازم تھے، نے اپنی گردن پر چاقو سے وار کر کے خودکشی کی، جبکہ ان کے کلائی پر بھی زخموں کے نشانات پائے گئے۔ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فلاویانہ نے زہر پی کر اپنی جان دی، تاہم حتمی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ممکن ہوگی۔

خودکشی نوٹ میں دیوجیرون نے دو افراد، سومت بررا اور انیل یادو، کے نام درج کیے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ بررا نے خود کو دہلی کے محکمہ ٹیلی کام کا افسر ظاہر کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے نام پر ایک جعلی سم کارڈ لیا گیا ہے، جو ہراسانی اور غیر قانونی اشتہارات کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔بعد میں بررا نے کال کو انیل یادو کے حوالے کر دیا، جس نے خود کو کرائم برانچ کا افسر بتایا اور دیوجیرون سے ان کی جائیداد اور مالی تفصیلات طلب کیں۔ اس کے بعد، یادو نے قانونی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے دیوجیرون کو 50 لاکھ روپے کی منتقلی پر مجبور کر دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل لین دین کے ریکارڈ سے تصدیق ہوئی ہے کہ دیوجیرون نے مذکورہ رقم دھوکہ بازوں کو منتقل کی تھی، لیکن وہ مزید رقم کا تقاضا کرتے رہے۔خودکشی نوٹ میں دیوجیرون نے لکھا کہ انہوں نے 7.15 لاکھ روپے کا سونے کے عوض قرض لیا تھا، جس کا سود 4 جون کو ادا کرنا تھا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ یہ رقم ادا کر دی جائے اور باقی ماندہ سونا فروخت کر کے جو بھی رقم حاصل ہو، وہ ان مذکورہ افراد کو دے دی جائے۔مزید برآں، انہوں نے اپنے دوستوں سے قرض لینے کا بھی ذکر کیا اور درخواست کی کہ ان کی بیوی کے سونے کے کنگن اور بالیاں بیچ کر وہ قرض چکایا جائے۔

دیوجیرون نے نوٹ میں لکھا،”اب میں 82 سال کا ہو گیا ہوں اور میری بیوی 79 سال کی ہے۔ ہمارا کوئی سہارا نہیں ہے۔ ہم کسی کے رحم و کرم پر زندگی نہیں گزارنا چاہتے، اس لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔”انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ ان کی لاشیں طبی تحقیق کے لیے کسی میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کو عطیہ کر دی جائیں۔پولیس نے خودکشی نوٹ، دیوجیرون کا موبائل فون، اور وہ چاقو جس سے انہوں نے خود کو زخمی کیا، اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

بیلگاوی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھیم شنکر گولیڈ کے مطابق، "ہم نے خودکشی نوٹ اور ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر مذکورہ دو افراد کے خلاف خودکشی پر مجبور کرنے اور سائبر دھوکہ دہی کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔”

Shares: