ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے پاکستان اور افغانستان مسئلے کے پُرامن حل کے لیے تعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے باربار افغانستان میں فتنۃ الخوارج کی موجودگی کی اطلاع دی، 11 تا 15 اکتوبر سرحد پرطالبان کے اشتعال انگیز حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا جبکہ پاکستان نے اپنے دفاع کےحق کےتحت طالبان کے حملوں کو مؤثر طور پر پسپا کیا، طالبان فورسز اور ان کے زیر استعمال دہشت گرد ٹھکانوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، جوابی کارروائی شہری آبادی نہیں دہشتگرد عناصر کے خلاف تھی اور کارروائی کے بعد طالبان کی درخواست پر 15 اکتوبرکی شام 6 بجے سے 48 گھنٹوں کی جنگ بندی نافذ کی گئی، دونوں ممالک مسئلے کے پر امن حل کےلیےتعمیری مذاکرات میں مصروف ہیں، پاکستان نے طالبان حکومت سے دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اقدامات کی توقع ظاہر کی، طالبان حکومت اپنے وعدوں کے مطابق اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے، پاکستان نے چار دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اپنی سرزمین پر غیرملکیوں کی موجودگی عالمی اصولوں اور ملکی قوانین کےمطابق منظم کریں گے،پاکستان ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، امید ہے کہ افغان عوام ایک دن نمائندہ اور جامع حکومت کے تحت آزادانہ زندگی گزاریں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے کے مندرجات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعلامیے میں جموں وکشمیرسے متعلق مؤقف کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا،پاکستان نےافغان قائم مقام وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی مسترد کیا کہ دہشت گردی پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے، پاکستان نے افغانستان کو سرگرم دہشت گرد گروہوں کی تفصیلات شیئر کیں جو پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کی ذمہ داری سے خود کو بری نہیں کر سکتی، امن و استحکام کے قیام کی ذمہ داری افغانستان پر بھی عائد ہوتی ہے۔