چیئرمین ملی ادبی پنچائیت سپریم کونسل جنا ب رضوان کاہلوں کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پاک بھارت جنگ کے تناظر میں ایک ”امن اورجنگ مشاعرہ و مکالمہ“ کی قرارداد پاس ہونے کے بعد کاسموم پولیٹن کلب لارنس گارڈن لاہور کے خوبصورت لائبیریری ہال میں جمعرات کی شام معروف شاعر ٗ ادیب و دانشور جناب میجر (ر)شہزاد نئیر کی صدارت میں ایک خوبصورت پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف شاعروں ٗ ادیبوں ٗ دانشوروں اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔

اس پُروقار تقریب میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ملی ادبی پنچائیت کے بانی چیئرمین ریاض احمد احسان نے سرانجام دئیے اور پروگرام کو چار چاند لگا دئیے۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کے بعد ہمارے عہد کے مشہور و مقبول اور خوش گلو نعت گو جناب ولائت احمد فاروقی نعت رسولؐ مقبول سے اہل محفل کی سماعتوں کو باوضوکردیا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغازمعروف شاعرہ محترمہ راحیلہ اشرف نے اپنے کلام سے کیا۔

پروگرام کا فارمیٹ یہ تھا کہ شاعر اور مقررین ایک کے بعد ایک آتے رہے یوں یہ خوبصورت پروگرام ایک لمحے کیلئے بھی یکسانیت کا شکار نہیں ہوا۔ مقررین نے افواج ِپاکستان کی جنگی حکمتِ عملی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اِس جنگ میں جہاں بھارت کو اپنی عوام اور اقوامِ عالم کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑی ہے وہیں خارجی محاذ پر بھارت اپنی ہٹ دھرمی اورجارحیت کی وجہ سے تنہا بھی ہو گیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملی ادبی پنچائیت کے صدر خواجہ جمشید امام نے کہا کہ امن سے بہتر کوئی شے نہیں لیکن بدقسمتی سے امن یکطرفہ نہیں ہوتا اور بھارت اپنی ہٹ دھرمی اور خطے میں اپنے تھانیداری کی خواہش کی وجہ سے پاکستان کیجانب سے یکطرفہ امن کا خواہشمند ہے جسے پاکستان قوم سوائے غلامی کے کچھ نہیں سمجھتی اور غیرت مند قومیں بھلا کب غلامی کی کسی بھی شکل کو قبول کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا ہمیں سمجھائے کہ یکطرفہ امن کیسے ممکن ہے؟ ب

انی چیئرمین ریاض احمد احسان کا کہنا تھا کہ ملی ادبی پنچائیت ریاستی دانش کی سمت درست کرنے والا پلیٹ فارم ہے جہاں پاکستان کے شاعر ٗ ادیب ٗ دانشور مل کر اپنی ریاست کو مفید مشوروں سے نوازتے ہیں اوریہی وہ تخلیقی اقلیت ہوتی ہے جو ہر قدم پر ریاستی عقل کا ساتھ دیتی ہے۔ چیئرمین سپریم کونسل ملی ادبی پنچائیت رضوان کاہلون نے اپنی تقریر میں کہا کہ مودی کا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے دنیا پاکستان کو سمجھانے کے بجائے مودی کے بیانیے کو سمجھنے کی کوشش کرئے جو یقینا کسی تندرست دماغ کا بیانیہ تو ہرگز نہیں ہوسکتا۔

معروف صنعت کار ڈاکٹر صالح محمود نے ساحر لدھیانوی کی شعرہ آفاق نظم ”اے شریف انسانوں“ سنا کر حاضرین کے دل جیت لئے۔ ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ مسلمان غلامی کیلئے نہیں حکمرانی کیلئے پیدا ہوا ہے کیونکہ انسانوں کی فلاح کا آخری پروگرام ہمارے پاس ہے جو برابری اوررواداری اور امن کی دعوت دیتا ہے لیکن مومن دوست میں بریشم کی طرح نرم اور اپنے دشمنوں کے سامنے مانند ِ فولاد ہوتا ہے۔

امن کمیٹی کے چیئرمین اور معروف سکالرجناب محمود غزنوی نے امن کی اہمیت اور موجود ہ حالات میں بھارتی بیانیے کو مضحکہ خیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی سیاست کا غلط اندازہ لگا بیٹھی ہے جس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑا ہے۔ اجلاس میں معروف گائیکوں جناب سکندر خاقان ٗ جناب مرزا جاوید اقبال بیگ ٗشہباز حیدر اور میڈیم ہما عمران نے ملی ترانوں سے محفل کو خوب گرمایا۔

اپواء تنظیم کے بانی چیئرمین عزت مآب ایم ایم علی نے خوبصورت کلام سنا یا اور امید ظاہر کی کی بھارت اس درگت کے بعد ایک لمبے عرصے تک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرئے گا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب جناب صابر علی نے بطور مہمانِ خاص اس پروگرام میں شرکت کی اور اپنی شاعری سنا کر محفل میں موجود ہر شخص کا دل مول لیا۔ اُن کے ہمراہ انتہائی باذوق دوست جناب اسرار بشیر چشتی ڈپٹی ڈائریکٹر نیب بھی تشریف فرما تھے لیکن انہوں نے مائیک پر صابر علی صاحب کی موجودگی کو کافی سمجھا۔

ترجمان تحریک حرمت ِ رسول ؐجناب علی عمران شاہین نے جنگ میں شہید ہونے والے بچوں اور جوانوں کے درجے کی بلندی کیلئے طویل دعا فرمائی جس میں کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوؒں کیلئے خصوصی دعائیں بھی شامل تھیں۔

پاک تاجر اتحاد کے مرکزی صدر صابر حسین جٹ نے کے پُر جوش اور ولولہ انگیز خطاب نے پروگرام میں موجود ہر شخص کو متاثرکیا اور اُسے حقیقی پاکستانی کے دل کی آواز قرار دیا۔

ڈائریکٹر سوشل سیکورٹی ڈاکٹر احسان الرحمان نے افواجِ پاکستان کو پاکستان کی حقیقی ”بینا ن المرصوص“ قرار دیتے ہوئے اُسے عطیہء خداوندی قراردیا۔

پروفیسر ضیغم عباس نے اپنا کلا م سنا کر خوب داد وصول کی اور ان کے ایک ایک شعر پر محفل عش عش کر اٹھی۔

انجمن ترقی پسند مصنفین کے سابق سیکرٹری لاہور اور معروف ترقی پسند شاعر مقصود خالق ملی ادبی پنچائیت کے صدر کی خصوصی درخواست پرپروگرام میں تشریف لائے اور اپنا خوبصورت نظمیہ بیانیہ پیش کیا جسے جتنا سراہا جائے کم ہو گا۔ خواجہ جمشید اما م اور مقصود خالق کی شاعری اور تقاریر یقینا دوسری لوگوں سے ہٹ کرتھیں لیکن حقیقی بیانیہ ریاست ِ پاکستان کا یہی ہونا چاہیے کہ ہم دفاع کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے اس کیلئے ہم اپنی فوج کو مزید مضبوط کریں گے لیکن ہم جارحیت کے بدترین مخالف ہیں وہ کسی کی جانب سے بھی ہو۔

معروف و مقبول شاعر ڈاکٹر صغیر احمد صغیرنے اپنی تقریر میں افواج ِ پاکستان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور مقررین کے جذبہ ء تقریر کو داد دی۔ انہوں نے ملی ادبی پنچائیت کے پلیٹ فارم کو حقیقی دانشوروں کا پلیٹ فارم قرار دیا جو واقعی قوم کی درست سمت راہنمائی کر رہا ہے۔ ڈاکٹر صغیر احمد صغیر نے اپنی خوبصورت شاعری سے اہلِ محفل کی سماعتوں کو لطف اندروز کیا اور داد سمیٹی۔

پاکستان ادبی فارم کی جانب سے ملی ادبی پنچائیت کے بانی چیئرمین جناب ریاض احمد احسان کو پرچم جیسے انسان کے خطاب سے نوازتے ہوئے برادرم ولائیت احمد فاروقی نے ریاض احمد احسان کو پاکستان کا پرچم پیش کیا۔

پنجابی زبان کے مہان شاعر جناب استاد تجمل کلیم کیلئے خصوصی دعا فرمائی گئی جس نے ہر آنکھ کو نم کر دیا ۔ مرحوم کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے علاؤہ مقررین نے اس سماجی بے حسی کا بھی ذکر کیا جس کا شکار اکثر ہمارے سماج کے تخلیق کار ہو جاتے ہیں۔

آخر میں صدارتی خطبہ عطا کرتے ہوئے معروف شاعر ٗ ادیب ٗ دانشور اورخوبصورت شخصیت کے مالک جناب شہزاد نیئر میجر (ر) نے افواج ِ پاکستان کی حکمت ِ عملی اور پاکستانی قوم کا اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہونے کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے کارگل جنگ کے دوران کارگل پر اپنی تعیناتی کے حوالے سے دلچسپ واقعات کے علاوہ اُس جنگ کی ہولناکیوں بارے بھی محفل کو آگا ہ کیا۔ جناب ِصدر نے تشریف لانے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اورملی ادبی پنچائیت کا حصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بروقت اس پروگرام کا انعقاد کیا۔

صدرِ محفل جناب شہزاد نئیر کا 29مئی یوم ِ پیدائش تھا تو سب دوستوں نے مل کر اُن کی سالگرہ کا کیک کاٹا اور ریاض احمد احسان نے جنابِ صدر کو سالگرہ کی منظوم مبارک باد دی۔ اس اجلاس میں استحکام پاکستان پارٹی کے قائد جناب نعیم احمد خان ٗ خان بابا ریسٹورنٹ والے ٗمعروف تحقیقی صحافی عزت مآب اسد نقوی ٗ سنیئر میڈیکل آفیسر جناب ارشد حسین ٗ معروف ترقی پسند دانشور و کالم نگار ناصف اعوان ٗ معروف قانون دان سعدیہ ہما شیخ ٗ اشفاق حسین ٗ اسد علی خان اور ہم سب کے دلوں کی دھڑکن ٗ شہر لاہور میں پروگرامز کی روح مشہور و معروف و مقبول کالم نگار و مقرر جناب منشاء قاضی صاحب کی آمد نے دل با غ باغ کردیا۔باغی ٹی وی کے روح رواں جنا ب ممتاز اعوان کی خصوصی شرکت نے پروگرام کو مزید رنگا رنگ کردیا۔

پروگرام کے باقاعدہ اختتام کے اعلان کے بعد پُر تکلف کھانا اوربہترین چائے کا دور اوردوستوں کی گفتگو اورکامیاب پروگرام کی مبارک بادیں سمیٹتے ہوئے گزرتے لمحات جنہوں نے وقت ڈوبتے سورج سے ابھرتے چاند تک وقت کے گزرنے کا احساس ہی نہیں ہونے دیا۔

Shares: