ہے گرم انتخاب کا بازار دیکھنا
اہل ہوس کے بکنے کی رفتار دیکھنا
غزل جعفری
اصل نام :نکہت یاسمین
تاریخ پیدائش:14 نومبر 1960ء
جائے پیدائش:کراچی
تصنیفات
ایک شعری مجموعہ
۔۔۔۔۔۔۔
” میں غزل ہوں ” سال اشاعت 1995
مستقل پتا: گلشنِ اقبال، کراچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہے گرم انتخاب کا بازار دیکھنا
اہل ہوس کے بکنے کی رفتار دیکھنا
ہوں گے ستم کے ہاتھوں گرفتار بے گناہ
توہین عدل بر سر دربار دیکھنا
تاریخ اپنے خون سے لکھیں گے پھر ہمیں
پیدا ہوئے ہیں پھر وہی آثار دیکھنا
میرے وطن کی آن پہ آنے نہ دے گا آنچ
کوئی تو ہوگا صاحب کردار دیکھنا
دکھلائے گا یہ وقت کرشمے نئے نئے
انسان کو پرکھنے کا معیار دیکھنا
ہم چاہتے ہیں بزم میں ایسی جگہ ملے
ممکن ہو تیری سمت لگاتار دیکھنا
حق بات کہہ گئی ہے بھری بزم میں غزلؔ
اس دور میں یہ جرأت اظہار دیکھنا
غزل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی جو خط مجھے لکھنا محبتیں لکھنا
برا شگون ہے ہر دم شکایتیں لکھنا
یہ زیست اور بھی نکھرے گی پیار کرنے سے
جو میرے ہجر میں گزریں قیامتیں لکھنا
تقاضہ تم سے کروں گی تو روٹھ جاؤ گے
پسند کب ہے مجھے بھی شکایتیں لکھنا
تم آتے جاتے رہو یہ بہت ہے میرے لئے
نہ آ سکو جو کبھی تم قباحتیں لکھنا
تم اپنے شعروں میں وہ زندہ لفظ لکھو غزلؔ
محبتوں سے ہوں پیدا کرامتیں لکھنا
غزل
۔۔۔۔۔
تم جان آرزو ہو نشاط خیال ہو
کیا دوں بھلا مثال کہ تم بے مثال ہو
دیکھا ہے جب سے تم کو عجب حال ہے مرا
لگتا ہے جیسے تم ہی مرے ہم خیال ہو
ملنے کی آرزو میں کبھی اس طرح ملیں
دنیا کرے جدا تو بچھڑنا محال ہو
لائیں کہاں سے جرأت اظہار مدعا
ایسے میں جبکہ اپنی ہی حالت نڈھال ہو
میں پھر رہی ہوں سائے کے پیچھے یہ سوچ کر
شاید کہ اس طرح سے طبیعت بحال ہو
خود کو غزلؔ اکیلی سمجھتی ہو کس لئے
یہ کون جانے تم بھی کسی کا خیال ہو
منقول