ماہرین نے ڈائنوسار کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جس کا سر ہیلمٹ کی طرح بڑا اور بہت سخت تھا-
باغی ٹی وی : جریدے لائیوسائنس میں شائع تحقیق کے مطابق ڈائنو سار کی یہ قسم ٹکر مارنے کی بجائے ٹانگیں اور ہاتھ چلانے کا بڑی ماہر تھی ماہرین کے خیال ہے کہ جس طرح آج کینگرو مکے اور لاتیں چلاتے ہیں عین اسی طرح یہ ڈائنوسار بھی لڑنے کا ماہر تھا۔
دنیا کے پرندوں کی تقریباً نصف اقسام کی آبادی کم ہو رہی ہے،رپورٹ
ماہرینِ حیاتیات نے کِک باکسنگ کے اس رویے کا ثبوت ’پیکی سے فیلو سارس(Pachycephalosaurus) کے ایک اچھی طرح سے محفوظ ڈھانچے کا تجزیہ کرکے اس کا ایک ورچوئل 3D ماڈل بنا کراوریہ نوٹ کیا کہ ڈائنوسار کی اناٹومی کےحصے کنگارو سے مشابہت رکھتے ہیں اور حیرت انگیز طور پر اسی طرح کے طریقوں سے منتقل ہوتے ہیں۔
مالٹا میں گریٹ پلین ڈائنوسارمیوزیئم کے ماہرین نے اسے دریافت کیا ہے یہ تحقیق 2 نومبرکوٹورنٹو میں سوسائٹی آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی تھی کریٹے شیئس عہد سے تعلق رکھنے والا ڈائنوسار دو ٹانگوں پر چلتا تھا جسے ’پیکی سے فیلو سارس‘ کا نام دیا گیا ہے اور اپنے دشمن پر طاقتور لاتیں چلاتا تھا۔
ہماری زمین پر چیونٹیوں کی تعداد کتنی ہے؟ محققین نے رپورٹ جاری کر دی
خوش قسمتی سے ’پیکی سے فیلو سارس‘ کا بہت ہی اچھا اور قدرے مکمل ڈھانچہ ملا ہے جس کی بنا پر تھری ڈی ماڈل بنایا گیا ہے۔ ماہرین نے غور کیا تو انکشاف ہوا کہ اس کے خدوخال بہت حد تک بڑے کینگرو سے مشابہہ ہیں۔ اگرچہ یہ ڈائنوسار اپنی دم کو بطور کوڑا استعمال کرتا تھا لیکن ساھ ہی کینگرو کی طرح مکے برسانے اور لات مارنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
اگرچہ یہ اپنے تربوز جیسے بڑے سر سے بھی ٹکر مار سکتا تھا لیکن اسے ہاتھ پیر چلانے میں آسانی ہوتی تھی۔ دوسری جانب میامی میں فروسٹ سائنس میوزیئم سے واستہ ماہر کیری وڈروف نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس کا غالب امکان ہے کہ یہ ڈائنوسار جھگڑالو تھا۔
ڈائنو سار کو ناپید کرنے والا شہاب ثاقب وسیع آتشزدگی کا سبب بنا
یہ طویل عرصے سے سوچا جاتا تھا کہ یہ کریٹاسیئس دور (145 ملین سے 66 ملین سال پہلے) عجیب و غریب ایک دوسرے پر بھاگتے تھے اور اپنے تربوز جیسے سر سے ایک دوسرے کو ممکنہ طور پر ساتھیوں، خوراک یا علاقے کے لیے مقابلہ کرنے کے لیے ٹکریں مارتے تھے –
ووڈرف نے کہا کہ اگرچہ بہت سے ماہرین حیاتیات نے پیکی سے فیلو سارس کی کھوپڑیوں کا مطالعہ کیا ہے، باقی جسم پر تجزیہ بہت کم ہے کیونکہ ان کے ڈھانچے شاذ و نادر ہی اچھی طرح سے محفوظ رہتے ہیں۔ لیکن، امریکی مغرب کی ہیل کریک فارمیشن سے اچھی طرح سے محفوظ شدہ نمونے تک رسائی کا مطلب یہ تھا کہ ووڈرف اس کی ریڑھ کی ہڈی کی جانچ کر سکتا ہےاور ساتھ ہی دیگر جسمانی خصوصیات جو اس کے رویے کے بارے میں سراغ پیش کر سکتی ہیں۔