سوئزرلینڈ میں دو کلومیٹر لمبی دنیا کی طویل ترین ٹرین کے سفر کا آغاز
سوئزرلینڈ: سوئزرلینڈ نے اپنے محکمہ ریلوے کی ایک سو پچھترہویں سالگرہ پر دنیا کو حیران کرتے ہوئے سب سے طویل ترین ٹرین کا افتتاح کردیا ہے جو لگ بھگ دو کلومیٹر لمبی ہے۔
باغی ٹی وی : قریباً 1910 میٹر طویل بجلی سے چلنے والی اس ٹرین میں 100 ڈبے ہیں اور ملک کی قومی ریٹیان ریلوے کی ایک سو پچھترویں سالگرہ پر بنائی گئی ہے اور اسے دنیا کی طویل ترین ٹرین کا خطاب دیا گیا ہے مشرقی سوئٹزرلینڈ میں پریڈا سے الوانیو تک یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی شاندار البولا لائن پر تقریباً 25 کلومیٹر (تقریباً 15 میل) کا فاصلہ طے کرنے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگا۔
اسے کیپریکورن کا نام دیا گیا ہے جس کا مجموعی وزن 2990 ٹن ہے اور ایسی 25 ریل گاڑیاں بنائی جائیں گی۔ جب اسے مخصوص پرفضا مقام سے گزارا گیا تو بل کھاتے راستوں سے سے یہ سرخ سانپ کی طرح دکھائی دی۔ اس تاریخی واقعے کو دیکھنے کے لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔
Switzerland has just set the #worldrecord for the longest passenger train in history! After taking a hit during the pandemic, Rhaetian Railway hopes the event reminds people of the beauty of train journeys. Can you guess the length of the train? pic.twitter.com/2cBo5PrB5H
— DW Culture (@dw_culture) October 29, 2022
اپنے افتتاح کے موقع پرٹرین کو 25 کلومیٹر تک چلایا گیا جہاں وہ سطح سے سمندر سے 1788 میٹر بلند تک گئی اور وہاں سے مزید ایک ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اسے آڑھے ترچھے راستوں سے گزارا گیا جس میں 22 سرنگیں اور 48 چھوٹے بڑے پل بھی شامل ہیں۔
سول انجینئرنگ کا ایک عالمی شہرت یافتہ شاہکار، Thusis اور St Moritz کے درمیان 62 کلومیٹر کی لائن کو 55 پلوں اور 39 سرنگوں کی ضرورت کے باوجود بنانے میں صرف پانچ سال لگے۔
VIDEO: The world's longest passenger train – an assembly of 100 connected coaches measuring nearly two km – winds through breath-taking scenery in the Swiss Alps. It marks the 175th anniversary of Switzerland's famous railway system. pic.twitter.com/YXwgb2qzz2
— AFP News Agency (@AFP) October 30, 2022
جولائی 1904 میں اس کی تکمیل سے پہلے، زائرین کو گھوڑوں کی گاڑیوں یا سلیجوں میں کھردری پٹریوں پر 14 گھنٹے کے خطرناک سفر کا سامنا کرنا پڑتا تھا لائن کا مرکز 5,866 میٹر لمبی البولا ٹنل ہے، جو رائن اور ڈینیوب ندیوں کے درمیان پانی کے نیچے سے گہرائی میں چلتی ہے۔
لیکن اتنی طویل ٹرین کو چلانا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ ذرا سی بھی بداحتیاطی سے پورا نظام متاثرہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ڈبے میں اسپیڈ کنٹرول سسٹم لگائے گئے جو خودکار انداز میں کام کرتے ہوئے انجن کے حساب سے اپنی رفتار کم یا زیادہ کرتے ہیں۔ اس طرح ٹرین کے تمام حصے 100 فیصد ہم آہنگ ہوکر کام کرتے ہیں۔
پہلی مرتبہ ٹرین ناکام ہوئی کیونکہ اس کے سات ڈرائیور تھے اور ان کے درمیان رابطے کی خرابی کی وجہ سے بریک لگانے میں مسئلہ پیش آیا تھا۔
Switzerland 🇨🇭
The world's longest-ever passenger train. 100 carriages, 2,990 tonnes and almost two kilometres long.pic.twitter.com/HwZ4kogoNQ
— James Melville (@JamesMelville) October 31, 2022
اس کے بعد فوری رابطے کا ٹیلی فون سسٹم لگایا گیا اورمزید 21 تکینیک ماہرین لمبی ترین ٹرین میں بٹھائے گئےجب جب ریل تنگ راستوں، سرنگوں اور ڈھلان پر چڑھی تمام ڈرائیور رابطے میں رہے۔ لیکن ابتدائی طور پر اس کی رفتار 35 کلومیٹر رکھی گئی تھی۔
پھر ٹرین میں بادحرکیاتی اور میکانکی نظام کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی خاص کیبل اور نظام لگایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں تین ہزار افراد نے اس میں سفر کیا جنہیں بھرپور تفریح کے ساتھ کھانے بھی پیش کئے گئے۔