ڈپریشن بیماری ہے.تحریر: ماشا نور

0
38

جہاں ایک طرف باہر ممالک میں ڈپریشن کو باقاعدہ بیماری تسلیم کرکے اس کا علاج کیا جارہا وہی پاکستان میں اس بیماری پر بہت کم لوگ بات کرتے یا اس کو مانتے ہیں اکثر لوگ کہتے ہیں ڈپریشن کوئی بیماری نہیں یہ کردار کی کمزوری ہے یا پھر انسان کے کسی گناہ کا احساس جو اسکو پریشان کرتا ہے اس کے علاوہ اگر آپ کے مالی حالات اور اردگرد کا ماحول ناساز ہے تو یہ بھی ذہنی تناؤ اور دباؤ کا باعث بنتا ہے ڈپریشن کی مختلف وجوہات ہیں سب سے پہلے مالی پریشانی پاکستان میں 25 فیصد لوگ ڈپریشن کا شکار ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے گھریلوں مسائل ہوں یا شادی کا نا ہونا ایسے میں خواتین میں غصہ پایا جاتا ہے کہا جاتا ہے غصہ نارمل انسان کو آتا ہے جو کافی حد تک ٹھیک ہے مگر بات بات پر غصہ، ناراضگی، بیزاری، یہ ڈپریشن کی علامات ہیں ڈپریشن کے نتیجے میں کچھ افراد کو ذہنی بے چینی، تشویش، ناکارہ ہونے یا منفی خیالات کا سامنا ہوتا ہے
سونے میں مشکل ڈپریشن کے شکار افراد کو اکثر تھکاوٹ اور جسمانی توانائی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے مگر ان کے لیے رات کو سونا بھی آسان نہیں ہوتا
آدھے سر کا درد بھی ڈپریشن سے جڑا ہوا ہوسکتا ہے، ڈپریشن نہ صرف سردرد کا باعث بنتا ہے بلکہ اس کے مریضوں میں آدھے سر کے درد کی شکایت عام ہوتی ہیں،بہت سارے ایسے کیسز بھی ہمیں پاکستان میں دیکھنے کو ملے جہاں طلبہ نے امتحان میں ناکامی کے بعد خودکشی کی جب والدین اپنے بچوں پر پریشر ڈالتے ہیں کے تم نے نمایاں کامیابی حاصل کرنی ہے تب وہ اسٹوڈنٹ ذہنی اذیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور ناکام ہونے پر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیتے ہیں ڈپریشن کے مریض یا تو بہت زیادہ بولتے ہیں یا خاموش رہتے ہیں ایسے میں انکی مدد کرنے کا طریقہ یہی ہے جو خاموش ہیں ان سے بات کی جائے ہوسکتا ہے وہ پہلے کسی سے بات نا کرنا چائیں بہت سے کیسز میں ڈپریشن کے شکار لوگوں نے کسی کو کچھ نا بتایا بلکہ خودکشی کو ترجیح دی ایسے لوگوں کو خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ان سے پوچھا جائے کے آخر پریشانی کیا ہے ڈپریشن ایک میڈیکل کنڈیشن ہے جس کی ذمہ داری مریض پر نہیں ہے اور اس کا موثر علاج موجود ہے کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج جبکہ سائیکیٹرسٹ کچھ مخصوص ٹیسٹوں کے بعد آپ کے لیے دوائی تشخیص کرتے ہیں۔ عام طور پر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں علاج ساتھ ساتھ چلتے ہیں اگرچہ ڈپریشن کو کم کرنے یا ختم کرنے کی ادویات اور کونسلنگ سے خودکشی کرنے کی سوچ میں کمی ہو سکتی ہے لیکن یہ ہر مریض کے لیے بہترین علاج نہیں ہے ایسے مریضوں کو ایک خاص وقت لگتا ہے اس بیماری سے باہر آنے میں جس میں گھر والے، دوست اہم کردار ادا کرسکتے ہیں
ایک برطانوی باکسر نے اپنے انٹرویو میں بتایا کے وہ ڈپریشن کا شکار ہیں جس سے جان چھڑانے کے لیے انہونے نشہ لینا شروع کردیا وہ کہتے کے انکو محسوس ہوتا جیسے وہ خود کو کچھ وقت میں مار لینگے، بہت سے لوگ شراب، ڈرگس، کا استعمال شروع کردیتے ہیں لوگوں سے میل جول ترک کرکے وہ خود کو تنہا نشے کا عادی بنالیتے جسکا انجام ایک دن خودکشی ہوتا ہے جب کوئی نارمل انسان اچانک خاموش ہوجاے یا بہت زیادہ بات کرنے لگے غصہ کرنے لگے تو ہم اسکو دھتکار دیتے ہیں نفساتی کہہ کر اگنور کرتے جو غلط ہے ایسے مریضوں کو اکیلا نا چھوڑیں ان پر نظر رکھیں ان کی حرکات پر نظر رکھیں احساس کمتری جلن حسد یہ سب انسان کو ڈیریشن کا شکار بنا دیتا ہے
ڈپریشن سے کیسے باہر نکلا جاے
اگر ڈپریشن کی نوعیت زیادہ نہیں تو آپ اچھی خوراک لیں وقت پر مکمل نیند پوری کریں موبائل کا استعمال ضرورت سے بہت زیادہ نا کریں باقاعدہ واک کریں فیملی دوستوں میں وقت گزاریں اور اپنے آپ کو خوش رکھیں لیکن اگر ڈپریشن کی علامات بہت زیادہ ہے جس کے باعث آپ کے روزمرہ کے معمولات متاثر ہو رہے ہیں یا گھر والے، دوست یا آس پاسں کے افراد کہہ رہے ہیں کہ آپ میں کوئی واضح تبدیلی آرہی ہے تو اسکی صحیح تشخیص کے لیے آپ کو پروفیشنل کی مدد لینی ہوگی اور اس میں دیر نا کریں کوئی آپکا پیارا اس بیماری کا شکار ہے تو لازمی اسکی مدد کریں

Leave a reply