بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم "بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حالیہ دنوں نبیل احمد کی مبینہ گمشدگی کی تفصیلات جاری کیں، جن کے مطابق نبیل احمد کو 23 مارچ 2025 کو صبح 5 بجے گوادر کے علاقے "دو بست و پنجہ” سے فوجی انٹیلیجنس (ایم آئی) نے اغوا کیا۔

بی وائی سی نے نبیل کو ایک طالبعلم اور شاعر قرار دیا، اور اس واقعے کو "بلوچ نسل کشی” کی ایک کڑی کہا۔تاہم، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک متنازعہ پوسٹ نے اس دعوے کو چیلنج کیا ہے۔ معروف صارف بہرام خان (@behram_91khan) نے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ نبیل احمد دراصل بلوچ لبریشن فرنٹ (BLF) کا سرگرم رکن تھا، جسے تنظیمی اصطلاح میں "سرمچار” کہا جاتا ہے۔ بہرام خان نے بی ایل ایف کی ایک پریس ریلیز کا حوالہ دیا، جس میں نبیل احمد کی عسکری وردی میں تصویر بھی شامل ہے۔

اس تضاد نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی جدوجہد اور عسکریت پسندی کے بیانیوں کے درمیان موجود پیچیدگیوں کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ ایک طرف بی وائی سی جیسے گروہ جبری گمشدگیوں کو ریاستی جبر قرار دیتے ہیں، تو دوسری طرف بعض افراد ان دعوؤں کو عسکری وابستگیوں سے جوڑ کر متنازعہ بناتے ہیں.

ایرانی سرحد پر فائرنگ، روزگار کی تلاش میں گئے 10 افغان نوجوان جاں بحق

شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، سات دہشت گرد ہلاک

افغانستان میں طالبان دھڑوں کی خانہ جنگی،خطے میں نیا بحران

Shares: