میرپورخاص (باغی ٹی وی،نامہ نگار سید شاہزیب شاہ کی رپورٹ )ناموس رسالتﷺ پر حملے، تاجر برادری کا شدید احتجاج،وزیر تعلیم کو برطرف کرنے کامطالبہ
تفصیل کے مطابق مرکزی انجمن تاجران میرپورخاص سندھ کے صدر عبدالجبار خان نے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کے حوالے سے میرپورخاص پولیس کی شاندار کارروائی کی تعریف کی اور سندھ حکومت کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اجلاس میں تاجروں، وکلاء اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل عمرکوٹ کے ایک مقامی شہری نے مبینہ طور پر ناموس رسالتﷺ کی توہین کی، جس پر میرپورخاص پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو گرفتار کیا۔ یہ کارروائی علاقے کے عوام اور تاجروں کی جانب سے قابل تعریف قرار دی گئی۔ پولیس کی اس اقدام کو ایک قابل فخر عمل سمجھا جا رہا تھا، جس نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی۔
تاہم سندھ حکومت نے اس واقعے کے بعد میرپورخاص پولیس کے اعلیٰ افسران اور اہلکاروں کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا جس پر تاجروں، مقامی رہنماؤں اور عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عبدالجبار خان نے کہا کہ”ناموس رسالتﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سندھ حکومت کا فیصلہ غیر منصفانہ اور عوامی جذبات کے منافی ہے۔ ہم پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، جنہوں نے ناموس رسالتﷺ کی حفاظت کے لیے فوری کارروائی کی، لیکن حکومت کے اس فیصلے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔”
عبدالجبار خان نے واضح کیا کہ "اگر ہمارے ایمان سے کھیلنے کی کوشش کی گئی تو ہمیں حضرت عمر فاروقؓ کا انصاف اور قانون یاد ہے۔ ہم کسی بھی قیمت پر ناموس رسالتﷺ پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس معاملے میں ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔”
اپنی تقریر کے دوران عبدالجبار خان نے ذوالفقار علی بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو صاحب نے ناموس رسالتﷺ کا پرچم بلند کیا تھا، مگر آج کے حکمرانوں نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ "بدقسمتی سے آج ایسے لوگ اقتدار میں آ چکے ہیں جو مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں،
عبدالجبار خان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وزیر تعلیم کو فوری طور پر وزارت سے برطرف کیا جائے اور پولیس افسران کی برطرفی کا فیصلہ واپس لیا جائے، تاکہ انصاف کی بالادستی قائم رہے۔
اس موقع پر مرکزی انجمن تاجران کی لیگل ایڈ کمیٹی کے صدر ایڈووکیٹ دلاور حسین پنھور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا”یہ واقعہ کسی خاص مسلک یا جماعت کا نہیں ہے، یہ ایمان کا معاملہ ہے۔ سندھ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اپنے فیصلے کو واپس لے کر ایک نئی تاریخ رقم کرے۔ ہم مختلف مسالک اور تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن ناموس رسالتﷺ کے معاملے میں ہم سب ایک قوم ہیں۔”
رنگ روڈ کے صدر محبوب الہی کھوکھر اور شعبہ تعلیم کے صدر روشن عالم سموں نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی تاجروں نے اپنے حقوق کے لیے ہڑتالیں کی ہیں، تو انہوں نے اپنے کاروبار بند کیے ہیں، مگر ناموس رسالتﷺ کے لیے ہم اپنی جان، مال اور روزگار سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر تاجر برادری کی مختلف ذیلی ایسوسی ایشنز کے نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے سندھ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف اتحاد اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوراً اپنے فیصلے کو واپس لے، پولیس افسران کو بحال کرے اور ناموس رسالتﷺ کی حرمت کو یقینی بنائے۔ اس معاملے پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور اگر حکومت نے اپنے فیصلے پر نظرثانی نہ کی تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔