تامل ناڈو میں حکمران جماعت ڈی ایم کے کے ایک کارکن کو اُس وقت پارٹی سے برطرف کر دیا گیا جب اُس کی بیوی نے اُس پر نہایت سنگین الزامات عائد کیے۔ خاتون کا دعویٰ ہے کہ اُس کے شوہر نے نہ صرف اُس کا جنسی استحصال کرنے کی کوشش کی بلکہ دیگر لڑکیوں کو بھی سیاست دانوں کے لیے "تیار” کیا۔

متاثرہ خاتون ایک 20 سالہ کالج طالبہ ہے جو ضلع ارکونم سے تعلق رکھتی ہے۔ اس نے ایک ویڈیو پیغام میں الزام لگایا کہ اُس کا شوہر، دیوَسییال ، جو ڈی ایم کے کی یوتھ وِنگ کا خود ساختہ ڈپٹی سیکریٹری ہے، اُسے دوسرے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔”اُس کا کام ہے کہ 20 سال کی لڑکیوں کو سیاست دانوں کے ساتھ جسمانی تعلق پر مجبور کرے۔ وہ مجھے سب کے سامنے گالیاں دیتا ہے، کار میں مجھ پر تشدد کرتا ہے اور اُن مردوں کی طرف اشارہ کر کے کہتا ہے کہ اُن کے ساتھ سونا ہے۔ میں امتحان بھی نہیں دے سکی۔ میں گھر سے بھی نہیں نکل سکتی۔”

اپوزیشن لیڈر ای. پالنِی سوامی نے اس معاملے کو 2019 کی خوفناک پولّچی جنسی زیادتی کیس سے تشبیہ دی، جو اُس وقت پیش آیا جب ان کی پارٹی اقتدار میں تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چونکہ ملزم کا تعلق حکمران جماعت ڈی ایم کے سے ہے، اس لیے پولیس کوئی مؤثر کارروائی نہیں کر رہی۔پالنِی سوامی نے خبردار کیا”اگر اس معاملے میں سخت قدم نہ اُٹھایا گیا تو ہم ایک بڑی ریاست گیر تحریک شروع کریں گے۔”

ان الزامات کے بعد تمل ناڈو کے نائب وزیر اعلیٰ اُدھاینِدھی اسٹالن نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دیوَسییال کو پارٹی سے برطرف کر دیا۔ پارٹی کے ترجمان کے مطابق”ڈی ایم کے خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کے استحصال کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔”

خاتون نے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن سے براہ راست اپیل کی کہ وہ انصاف دلوائیں، ورنہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ اُس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اُس کے شوہر کے ریاست کے اسکول ایجوکیشن منسٹر، انبِل مہیش پوئموزھی ( ، سے بھی قریبی تعلقات ہیں۔ پولیس کے مطابق معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، لیکن تاحال ایسے شواہد نہیں ملے کہ متاثرہ خاتون کو زبردستی دوسرے مردوں کے ساتھ جسمانی تعلق پر مجبور کیا گیا ہو۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا”ہم تمام پہلوؤں پر تفتیش کر رہے ہیں۔ اگر ثبوت ملے تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔”

Shares: