ڈالر ایک بار پھر مہنگا ہوگیا
نئے ہفتے کے پہلے دن ڈالر52 پیسے مہنگا ہوکر 219روپے50پیسے کا ہوگیا۔ دوپہر 12 بجے کے بعد انٹر بینک میں ڈالر62پیسےمہنگا ہو کر 219روپے60پیسےکاہوگیا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی امریکی ڈالر کی قیمت فروخت 229 روپےپر پہنچ گئی ہے۔
جمعہ کو انٹربینک میں ڈالر 38 پیسے مہنگا ہوکر 218.98 روپے پر بند ہوا تھا۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 4 روپے مہنگا ہوکر 223 روپے پربند ہوا تھا۔ کرنسی ڈیلرز نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہونے سے روپیہ تگڑا اور ڈالر کمزور ہوگا تاہم ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔اگست میں درآمدات اور تجارتی خسارہ بڑھنے سے روپے پر دباؤ آیا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) آئی ایم ایف کی جانب سے جاری ہونے والی نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کو رواں سال ضرورت سے بھی 2 ارب 57 کروڑ ڈالر اضافی بیرونی قرض ملنے کا امکان ہے، اور اس سال پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر 16 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو موجودہ مالی سال میں 30 ارب 75 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ درکار ہے، اور اس وقت پاکستان کیلئے 33 ارب 33 کروڑ ڈالر بیرونی فنانسنگ دستیاب ہے۔
دوسری جانب امریکی ڈالر کے مقابلے میں 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایک یورو 5 ستمبر کو 0.9911 ڈالرز کا ہوگیا جو 20 سال میں سب سے کم ہے۔ یورو کی قدر میں یہ کمی اس وقت آئی جب روس نے کہا کہ وہ یورپ کے لیے اپنی مرکزی گیس پائپ لائن کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کررہا ہے۔
روس کی جانب سے 2 ستمبر کو اعلان کیا گیا تھا کہ وہ جرمنی کے لیے قدرتی گیس کی سپلائی کو بحال نہیں کررہا جس کی وجہ Nord Stream 1 پائپ لائن میں آنے والی خرابی ہے۔ یورو کی قدر میں 2022 کے آغاز سے ہی کمی آرہی ہے جس سے یورپ میں کساد بازاری کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ جولائی میں اس کی قدر پہلی بار امریکی ڈالر سے کم ہوئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال یورو کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ دوسری جانب برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمی آرہی ہے۔ اگست کے دوران پاؤنڈ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے 4.5 فیصد کمی آئی۔