امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور معروف ارب پتی کاروباری شخصیت، ٹیسلا کے بانی اور سابق محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان اختلافات اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ یہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو اطلاع دیے بغیر اپنے سرکاری مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا،بعد ازاں مسک نے صدر ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتیوں اور سرکاری اخراجات کے بل پر سخت تنقید کی۔

ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی اب دشمنی میں تبدیل ہو چکی ہے اور دونوں طرف سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ ایلون مسک نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ ان کا نام جنسی اسکینڈلز میں ملوث معروف شخصیت جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے۔ایلون مسک نے کہا ہے کہ جیفری ایپسٹین کی فائل میں صدر ٹرمپ کا نام ہونے کی وجہ سے یہ حساس دستاویزات منظر عام پر نہیں آ رہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ "لکھ کر رکھ لیں، حقیقت جلد سامنے آ جائے گی”۔ جیفری ایپسٹین کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے متعدد واقعات میں ملوث تھا اور 2019 میں جیل میں پراسرار موت کا شکار ہوا تھا۔ ایپسٹین امریکا سمیت مختلف ممالک کی اہم شخصیات کا دوست تھا اور اپنے گھر پارٹیوں میں انہیں مدعو کرتا تھا۔

صدر ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ وہ کانگریس میں زیر غور بل پر مسک کی تنقید سے شدید مایوس ہیں۔ انہوں نے ایلون مسک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔،ایلون مسک نے بھی بے باکی سے جواب دیا کہ 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ ان کی مدد کے بغیر جیت نہیں سکتے تھے۔ مسک نے کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان پر قبضہ کر لیتے اور سینیٹ میں ریپبلکن کی اکثریت بہت کم رہ جاتی۔

مسک نے ٹرمپ کو "احسان فراموش” بھی قرار دیا جبکہ ٹرمپ نے مسک کو پاگل اور حکم ماننے سے انکار کرنے والا قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں، اور ان کی باتوں سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے ایلون مسک کے لیے ناسا کی سربراہی کے لیے منتخب کردہ جیرڈ آئزک مین کی نامزدگی بھی واپس لے لی۔

ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے فالوورز سے پوچھا کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟ یہ سوال اس کشیدہ صورت حال میں سیاسی منظر نامے میں نئی تبدیلیوں کی طرف اشارہ ہے،

اس کشیدگی کے باعث ٹیسلا کے حصص میں تقریباً 14 فیصد تک کمی واقع ہو گئی ہے، جو کہ مالی مارکیٹ میں اس تنازعہ کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔برطانوی ذرائع کے مطابق ایلون مسک نے امریکی صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا ہے اور تجویز دی ہے کہ ان کی جگہ جے ڈی وینس کو صدر منتخب کیا جائے۔

Shares: