مقبول اداکار علی عباس کا کہنا ہے کہ انہوں نے والد وسیم عباس کی دوسری شادی کے بعد پیش آنے والے حالات سے بہت کچھ سیکھا اور اسی لیے وہ خود ایک شادی میں خوش اور مطمئن ہیں۔
اداکار علی عباس نے حال ہی احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں اپنی ذاتی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی،انہوں نے اپنے والد سینئر اداکار وسیم عباس کی دوسری شادی کے بعد ان کی زندگی میں پیش آنے والے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکاری کا شوق ہمیشہ سے تھا، انہوں نے مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کی جن میں اکنامکس، ایل ایل بی، بزنس اور نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) سے اداکاری کی تعلیم شامل ہے، ان تمام ڈگریوں کے باوجود ان کا خواب صرف اداکاری ہی رہا۔
امریکی صدر ٹرمپ 18 ستمبر کو پاکستان آئیں گے
اداکار کے مطابق ان کے والد (وسیم عباس) نے ان کے اداکاری کے سفر میں کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی اور وہ خود بھی یہ نہیں چاہتے تھے کہ انہیں اپنے والد کی وجہ سے شوبز انڈسٹری میں کوئی کام ملے، کیونکہ ان کے نزدیک اصل خوشی اس کامیابی میں ہے جو اپنی محنت سے حاصل ہو، نہ کہ کسی کے سہارے سے۔
علی عباس نے بتایا کہ جب ان کے والد نے ساتھی اداکارہ صبا حمید سے شادی کی تو وہ تقریباً گیارہ یا بارہ برس کے تھے، صبا حمید اس وقت طلاق یافتہ تھیں اور ان کے دو بچے، میشا اور فارس بھی تھے، اس شادی کے بعد ان کے اور والد کے درمیان فاصلہ پیدا ہو گیا اور انہیں اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری سنبھالنی پڑی کیونکہ ان کی والدہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھیں۔
مون سون بارشوں سے آبی ذخائر بڑھ گئے
اداکار کے مطابق انہوں نے ہمیشہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے حل بننے کا انتخاب کیا وقت کے ساتھ ساتھ انہیں احساس ہوا کہ اصل میں ان کے والد بھی اس صورتِ حال سے تکلیف میں تھے، اس کے بعد علی نے اپنے والد سے دوبارہ بات چیت شروع کی اور رفتہ رفتہ ان کے درمیان تعلق بہتر ہوتا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں ان کے اور ان کے والد کے درمیان فاصلے پیدا ہو گئے تھے لیکن بعد میں جب انہوں نے دو شادیوں کے بعد اپنے والد کی حالت دیکھی تو انہیں اندازہ ہوا کہ اصل متاثرہ فرد تو اُن کے والد تھے چاہے شادی کسی بھی وجہ سے ہوئی ہو، دو شادیاں ان کی زندگی پر گہرا اثر ڈال چکی تھیں، اسی لیے علی عباس نے اپنے والد سے دوبارہ بات چیت شروع کی۔
بارشیں،سیلابی صورتحال،پاک فوج کا ریسکیو آپریشن،10 افراد کو ہیلی پرریسکیو کر لیا
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کی پریشانیاں تو کم نہیں کر سکتے تھے لیکن انہیں سن ضرور سکتے تھے اور اسی دوران وہ اپنے والد کے ساتھ مزید قریب آگئے، وہ خود ایک شادی سے خوش ہیں اور فی الحال دوسری شادی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، والد کی زندگی دیکھنے کے بعد تو وہ شاید کبھی ایسا فیصلہ نہ کر سکیں۔