عدالتی نظام اور نظام انصاف معتبر اور بااثر ہو نا چاہیے۔ نکاح ، طلاق ، خلع اور تنسیخ نکاح کے عدالتی فیصلے شریعت کے مطابق ہو نے چاہییں۔دوسرا نکاح ،ثالثی کونسل سے اجازت کے بغیر کئے جا نے پر ،سزا غیر شرعی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے شریعہ اکیڈمی کے زیر انتظام ججز کے تر بیتی کورس کے شرکاء سے کیا۔ زیر تر بیت ججز نے ڈاکٹر عطاء اللہ خلجی ، ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی کی سربراہی میں اسلامی نظر یاتی کونسل کا دورہ کیا۔ ڈاکٹرمحمد راغب حسین نعیمی نے مز ید کہا کہ کونسل ایک اجتہا دی ادارہ ہے جو قانون ساز اداروں کو قانون سازی کے مختلف مراحل میں سفارشات پیش کر تا ہے ۔ احوال شخصیہ کے اعتبار سے کونسل کی سفارشات پر مبنی قانون سازی تنسیخ نکاح، طلاق اور خلع جیسے معاملات پر عدالتی فیصلوں کو بمطابق شریعت بنا سکتی ہے ۔علامہ راغب نعیمی نے خصوصیت کےساتھ تین طلاقیں اکٹھی دینے پر تعزیری سزا کے نفاذ کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں سے طلاق کی شرح یقینی طور پر کم ہو جائے گی ۔ ایسے ہی دوسرا نکاح ثالثی کونسل سے اجازت کے بغیر کئے جا نے پر سزا غیر شرعی ہے ۔ اس ملکی قانون کو شریعت کے مطابق تشکیل دیا جائے اور قرآنی حکم کے ما بین ازواج انصاف کیئےجانے کی تفصیلات متعین کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے عدالتی اصلاحات پراظہار کیا کہ عامتہ الناس کا یہ تاثر زائل ہونا چاہیے کہ تیز تر انصاف صرف سیاستدان اور امیرکو ہی ملتا ہے ۔ انصاف کی فراہمی تیزبنانی چاہیے ، نظام انصاف موثر اور معتبر بنا یا جائے ۔ اس ضمن میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں قابلیت اور کار کر دگی کو مد نظر رکھا جائے ۔ علامہ راغب نعیمی نے ججز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کا منصب بہت حساس اور اہمیت کا حامل ہے ۔ اس لیے آپ کا خوف خدا کو سامنے رکھ کراپنے فیصلوں میں میرٹ کا خیال رکھنا فرمان الہٰی کے مطابق اعلیٰ مقام کا تقٰوی ہے ۔

Shares: