دہشت گردی کی موجودہ لہر کے پیچھے کوئی جائز مطالبہ نہیں ہے جو دوسروں کی جان لینے پر مجبور کرے، عرفان صدیقی

0
55
irfan-siddiqui

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر گہرے افسوس اور تنقید کا اظہار کیا ہے اور نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر صدیقی نے کہا کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کے پیچھے کوئی جائز مطالبہ نہیں ہے جو دوسروں کی جان لینے پر مجبور کرے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو 10 سال گزر چکے ہیں، اور سوال یہ ہے کہ ان منصوبے کے نکات پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ ان کی عدم تکمیل کی وجہ سے ہم آج اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بلوچستان میں ایک ہی رات میں جتنی لاشیں گریں، کیا یہ صورتحال جنگوں میں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی؟ اس کو کس کھاتے میں ڈالیں گے؟
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ موجودہ حالات میں مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے اور بات چیت کا دروازہ بند نہیں ہونا چاہیے، لیکن بات چیت کی شرائط ہونی چاہئیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ جس جگہ بات چیت ہو، وہاں پاکستان کا پرچم نصب ہونا چاہیے تاکہ قوم کی یکجہتی اور خودمختاری کو اجاگر کیا جا سکے۔سینیٹر صدیقی نے مزید کہا کہ پاکستان کے دشمن دہشت گردوں کو وسائل، پیسہ، اور ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، جس کے باعث دہشت گردی کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ انہوں نے ایک مؤثر حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی کمیٹی بنائی جائے جو قابل عمل تجاویز مرتب کرے اور ان تجاویز کی روشنی میں دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوراً اقدامات کیے جائیں اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے تاکہ ملک کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے ملک کی سلامتی کے لیے قومی اتحاد اور مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اگر ہم نے بروقت اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو ملک مزید مشکلات کا سامنا کر سکتا ہے۔

Leave a reply