قحط کے باضابطہ اعلان کے بعد غذائی قلت کے باعث مزید 8 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق انسانی بحران کے آغاز سے اب تک بھوک سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 281 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 114 بچے شامل ہیں۔ وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البُرش نے کہا کہ قحط خاموشی سے شہریوں کو نگل رہا ہے اور خیموں و اسپتالوں کو روزانہ سانحات میں بدل رہا ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی بمباری اور حملوں میں آج غزہ بھر میں کم از کم 51 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 16 افراد وہ تھے جو امداد کے منتظر تھے۔ خان یونس کے شمال مغرب میں توپخانے کی فائرنگ سے بے گھر خاندانوں کے خیمے نشانہ بنے جس کے نتیجے میں 16 افراد شہید ہوئے، جن میں 6 بچے شامل تھے۔
وسطی غزہ کے مغازی پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر ڈرون حملے میں 2 افراد شہید ہوئے، جبکہ خان یونس کے جنوب مشرق میں امداد کے انتظار میں کھڑے ایک شہری کو گولی مار دی گئی۔ اسی طرح نتساریم کوریڈور کے قریب امداد لینے جانے والا ایک اور فلسطینی بھی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہوا۔اقوام متحدہ نے 22 اگست کو غزہ میں باضابطہ قحط کا اعلان کیا، جو مشرقِ وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا اعلان ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق تقریباً 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی شدید بھوک کا شکار ہیں، جو ستمبر کے آخر تک بڑھ کر 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے اسرائیل پر امدادی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے قحط کو "انسانی ہاتھوں سے پیدا کردہ سانحہ” قرار دیا۔
رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج غزہ میں 62 ہزار 600 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے۔
بلاول بھٹو کا سندھ پیپلز ہاؤسنگ کا دورہ ،عوام سے ملاقات
شیر افضل مروت کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان، عمران خان و ٹیم پر سنگین الزامات
مودی کے فیصلے زلیل کروائیں گے، امریکہ سے بھارتی ملک بدر،چین آگے سرنڈر
ایم کیو ایم نے سینٹرل آرگنائزنگ اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کردی