پشاور پولیس لائنز میں پولیس کے لئے جدید آلات کی ایک تقریب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ڈی پی او ہنگو خانزیب کو وہ واقعہ یاد دلایا جس کی ایک تصویر پہلے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث رہی تھی، جہاں خانزیب انگلی سے اشارہ کرتے دکھائی دیے تھے۔ اس مکالمے نے تقریب کا ماحول سرد کر دیا اور بعد ازاں یہ معاملہ صوبائی سطح پر بھی گفتگو کا باعث بن گیا۔

ذرائع کے مطابق خانزیب کو ڈی پی او صوابی تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے احتجاج کے بعد حکومت نے فیصلہ واپس لیتے ہوئے انہیں دوبارہ ایک نہایت حساس اور اہم ضلع ہنگو کی ذمہ داری سونپ دی۔ ہنگو کو عرصہ دراز سے ہائی رسک زون سمجھا جاتا ہے جہاں پولیس کو دہشتگردی کے مسلسل خطرات کا سامنا رہتا ہے۔

ہ وزیراعلیٰ کا اس طرح کا رویہ نہ صرف ایک پیشہ ور افسر کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ پوری فورس کے مورال پر اثر انداز ہوتا ہے۔ وئی بھی پولیس اہلکار جب وردی میں ڈیوٹی پر موجود ہو تو اس کے فرائض، ذمہ داریاں اور پروٹوکول واضح طور پر طے ہوتے ہیں۔ “ضروری نہیں کہ تصویر میں جو نظر آئے وہی حقیقت ہو، پولیس اہلکار ہر وقت دباؤ اور حساس حالات کا سامنا کرتے ہیں”،خیبر پختونخوا پولیس گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان برداشت کر رہی ہے، اور فرنٹ لائن فورس ہونے کے ناطے ہر روز اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کے تحفظ کی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔ ڈی پی او ہنگو کی تقریب میں موجودگی بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، جہاں وہ اپنی فورس کے لیے جدید اسلحہ اور آلات وصول کرنے آئے تھے تاکہ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں مزید مؤثر کردار ادا کیا جاسکے۔

صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کی جانب سے سرِعام اس طرح کا رویہ افسران کی حوصلہ شکنی کا باعث بنتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وہ نہ صرف ڈی پی او ہنگو بلکہ پوری پولیس فورس سے فوری معذرت کریں، تاکہ فورس کا مورال بحال ہو اور پولیس اپنے فرائض پہلے سے زیادہ اعتماد کے ساتھ سرانجام دے سکے۔

Shares: