شانِ پاکستان
تحریر: ڈاکٹر ادیب عبدالغنی شکیل
اللہ تبارک تعالیٰ کا بے شمار بار شکر و احسان ہے کہ اس نے اس وسیع و عریض دنیا میں ہمیں اتنا پیارا، اتنا خوب صورت آزاد وطن عطا کیا:
اتنے بڑے جیون ساگر میں تونے پاکستان دیا
ہو اللہ، ہو اللہ
دنیا میں لگ بھگ دو سو ممالک ہیں، کوئی چھوٹا، کوئی بڑا۔ پاکستان ان سب میں منفرد و ممتاز ملک ہے:

دنیا مانے میرے وطن کی شان
پاکستان اتنا منفرد، ممتاز، عالی شان اور ذی وقار کیسے ہے؟ کیوں ہے؟
سب سے پہلی چیز جو اسے عظیم بناتی ہے وہ ہے اس کا نظریاتی قیام۔ مدینتہ النبی ﷺ کے بعد یہ وہ واحد ریاست ہے جو ایک عقیدے، ایک نظریے پر قائم ہوئی، جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہداء کا لہو شامل ہے۔

اس کی بنیادوں میں ہے تیرا لہو، میرا لہو
اس سے تیری أبرو ہے، اس سے میری ابرو
اس سے تیرا نام ہے، اس سے میری پہچان ہے
تیرا پاکستان ہے، یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان، اس پہ جان بھی قربان ہے۔

اسلامی نظریہ قومیت پر قائم ہونے والی اس مملکت خداداد کی شان میں اس کا جغرافیہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو دنیا کے ہر بڑے خطے کی جغرافیائی خوبصورتیوں سے مالامال ہے: پہاڑ، دریا، جنگلات، صحرا، جزائر، سطح مرتفع، اور جھیلیں، سب کچھ اس دھرتی پر موجود ہے۔

پنجاب کے ہرے بھرے میدان ہوں یا شمالی علاقہ جات کے برف پوش پہاڑ، نانگا پربت ہو یا کے ٹو، دنیا کے سب سے بڑے نہری نظام سے لے کر کاریز تک، جھیل سیف الملوک سے منچھر جھیل تک، چمن کے باغات سے کے پی کے کے جنگلات تک:

ہے اس دھرتی سے پیار مجھے
یہ دھرتی میری دھرتی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر موسم کی دولت بھی عطا کی ہے: گرما، سرما، خزاں، بہار۔ اگرچہ ماحولیاتی آلودگی نے منظرنامے کو گڑبڑا دیا ہے لیکن شعور بیدار ہو رہا ہے، شجرکاری کی جانب رغبت بڑھ رہی ہے، إن شاءاللّٰه حالات بہتر ہوں گے۔

"ہر نعمت والے سے حسد کیا جاتا ہے”
پاکستان کا قیام دشمنوں کی مرضی کے خلاف ہوا، اس لیے پاکستان اپنے قیام سے پہلے ہی سے ان کی آنکھ میں کھٹکتا رہا۔ آج جب وہ اس کی ترقی دیکھتے ہیں تو ان کے سینے پر سانپ لوٹتے ہیں، مگر:

نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون؟
قوم کے جانباز سپوتوں نے اس وطن پر اپنی جانیں نچھاور کیں:
کیپٹن سرور شہید، میجر عزیز بھٹی شہید، میجر محمد اکرم، طفیل محمد، محفوظ، سوار محمد حسین، میجر شبیر شریف، راشد منہاس، کرنل شیر خان، حوالدار لالک جان، سیف اللہ جنجوعہ اور دیگر گمنام ہیرو… سب نے وطن کی بقا کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔

جب تک نہ جلیں دیپ شہیدوں کے لہو سے
کہتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا

اس چراغاں کی روشنی کو مزید جلا دی اعتزاز احسن شہید اور آرمی پبلک اسکول کے ننھے شہداء نے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی پاکستان نے دنیا کو حیران کیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور دیگر محب وطن سائنسدانوں نے پاکستان کو عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت بنایا۔
"ٹی از فنٹاسٹک” سے شروع ہونے والی دشمن کی شیخی رافیل طیاروں کی تباہی پر ختم ہوئی — پاکستان نے دشمن کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی۔

بنیان المرصوص کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان نے نہ صرف اپنی طاقت کا لوہا منوایا بلکہ رب کے حضور سجدہ شکر بھی ادا کیا۔

اَلْحَمْدُلِلّٰہ پاکستان آج خلائی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے، چاند کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔ کمپیوٹر کی دنیا میں ارفع کریم رندھاوا جیسی ہونہار بیٹی نے سب کو چونکا دیا۔

کھیلوں میں بھی پاکستان نے دنیا میں اپنا نام بنایا۔
سکواش، ہاکی، کرکٹ، سنوکر، ٹینس، کشتی، پولو، نیزہ پھینکنے، والی بال… ہر میدان میں سبز ہلالی پرچم سربلند کیا۔
جہانگیر خان، جان شیر خان، ماجد خان، عمران خان، جاوید میانداد، حنیف محمد، سمیع اللہ، حسن سردار، اختر رسول، اور لاتعداد دوسرے ہیرو اس قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔

سعودی عرب ہو یا دبئی، پاکستانیوں نے ریگستان میں پھول اگا دیے۔

علم و ادب کے میدان میں پاکستان کا وقار مسلمہ ہے۔
ترکیہ، آذربائیجان، مصر اور چین جیسے ممالک کی جامعات میں اردو کی تدریس ہوتی ہے۔
مصر کی دختر نیل ہو یا چین کا انتخاب عالم ، سب اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اردو کا سہارا لیتے ہیں۔

شوبز میں وحید مراد کی فلمیں بھارت کی اکیڈمیوں میں پڑھائی جاتی ہیں۔
مہدی حسن کے بارے میں لتا منگیشکر کا یہ کہنا کہ "ان کے گلے میں بھگوان بولتا ہے” اور دلیپ کمار کا فیض احمد فیض سے آٹوگراف لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا تخلیقی سرمایہ سرحدوں کا محتاج نہیں۔

Shares: