معروف تجزیہ کار، کالم نگار،پروفیسر ڈاکٹرمہدی حسن وفات پا گئے

پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کی عمر 85برس تھی،پروفیسر مہدی حسن طویل عرصے سے بیمار تھے، پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن ، صحافی ، استاد اور ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئر پرسن تھے پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کو حکومت کی جانب سے خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نواز گیا تھا ڈاکٹر مہدی حسن پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت سے ریٹائرڈ تھے۔ڈاکٹر مہدی حسن بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی میں ڈین کے عہدے پر تعینات رہے

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ڈاکٹر مہدی حسن کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مہدی حسن جمہوریت اور انسانی حقوق کے موثر آواز تھے ،ڈاکٹر مہدی حسن کے انتقال سے جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے بلند ہونے والی آواز خاموش ہوگئی ہے ،آصف علی زرداری نے ڈاکٹر مہدی حسن کی انسانی حقوق کیلئے خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا،آصف علی زرداری نے ڈاکٹر مہدی حسن کے خاندان سے ہمدردی اور ہمدردی اور افسوس کا اظہار

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے معروف دانشور، مصنف و معلم پرو فیسر ڈاکٹر مہدی حسن کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے،وزیر اعلی عثمان بزدارنے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہارتعزیت کیا، وزیر اعلی عثمان بزدار نے پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کی علمی، تعلیمی و صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن مرحوم نے شعبہ تعلیم و صحافت میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں – مرحوم کے انتقال سے شعبہ صحافت نابغہ روزگار شخصیت سے محروم ہو گیا- پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن مرحوم نے کئی نسلوں کو علوم صحافت سے روشناس کرایا – پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن مرحوم کی تدریسی اور صحافتی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکے گا-

اسلام آباد سے سینئر صحافی طاہر ملک کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت کے پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن چل بسے ان کا شمار روشن خیال اور ترقی پسند سوچ اور فکر کے حامل دانشور کے طور پر ہوتا تھا پنجاب یونیورسٹی میں رجعت پسند تنگ نظر عناصر انہیں یونیورسٹی چھوڑنے پر مجبور کرتے رھے لیکن انہوں نے روشن خیالی کی شمع بجھنے نہ دی ۔

Shares: