پشاور: ڈاکٹر وردہ قتل کیس کی تحقیقات کیلئے 6 رکنی جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق چیئرمین پروینشل انسپکشن ٹیم خیام حسن اور ڈی جی پراسیکیوشن جے آئی ٹی میں شامل ہیں،اس کے علاوہ اے آئی جی سونیا شمروز، ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون رشید ، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کےنمائندے بھی جےآئی ٹی کا حصہ ہوں گے،جے آئی ٹی 5 دنوں میں ڈاکٹر وردہ قتل کیس سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی۔
ڈاکٹروردہ کو 4 دسمبر کواسپتال کے باہر سے اغوا کیاگیا تھا جس کے 4 دن بعد ان کی لاش لڑی بنوٹا کے مقام سے ملی تھی،بعد ازاں ڈی پی او ہارون رشید نے بتایا تھا کہ ڈاکٹروردہ کو اغواکے ایک گھنٹے بعد ہی قتل کردیاگیا تھا ، ان کو ملزمان پہلےجناح آبادکے زیرتعمیر مکان میں لے گئے جہا خاتون کوگلادبا کرقتل کیاگیا اور لاش ٹھنڈیانی کے قریب دفنا دی گئی تھی۔
مقتولہ کے والد نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا) کے تحت ایف آئی آر درج کرائی، اس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق ہسپتال سے ایک معروف کاروباری شخص کی بیوی کے ساتھ نکلی تھیں اور میرپور تھانے کی حدود میں واقع جادون پلازہ، منڈیاں گئی تھیں، جس کے بعد ان سے تمام رابطے منقطع ہو گئے، 2023 میں ڈاکٹر وردہ مشتاق نے اپنی سہیلی کے پاس 67 تولے سونا حفاظت کے لیے رکھوایا تھا اور دبئی چلی گئی تھیں، لیکن وہاں رہائش کے مسائل کے باعث واپس آئیں اور سونا واپس مانگا؛ تاہم ملزمہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔







