ڈرامہ "برزخ” میں ہم جنس پرستی کا فروغ،عوام بائیکاٹ کرنے لگی

0
121
barzakh

حال ہی میں ریلیز ہونے والے پاکستانی ڈرامے "برزخ” نے سوشل میڈیا پر شدید تنازعہ اور بحث چھیڑ دی ہے۔
ویب سیریز برزخ میں کچھ ایسا دکھایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے برزخ پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے،برزخ کے ذریعے پاکستان میں ہم جنسی کو فروغ دینے کی ترغیب دی گئی ہے، ڈرامے میں کئی قابل اعتراض سین ہیں، سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچا ہوا ہے اور صارفین ڈرامے کے بائیکاٹ کا اعلان کر رہے ہیں،ایک ویڈیو آئی ہے جس میں اداکارہ "اماں ” کہتی ہیں کہ برزخ ڈرامہ اب میں نے نہیں دیکھنا، پاکستان میں کیا اس طرح کی چیزیں بنیں گی دکھائی جائیں گی، اگر انڈیا کے لئے تھا تو اس طرح کے سین نہ بنائے جاتے، وہ سین نکالے جا سکتے تھے، جب کہانی بتائی گئی تو پاکستانی اداکاروں نے کیوں نہیں سوچا، ہم پاکستان میں رہتے ہیں اس ڈرامے کا بائیکاٹ کرے ہیں یہ ڈرامہ بہت غلط ہے

مشہور پاکستانی فیشن انڈسٹری کی ڈیزائنر ماریہ بی بھی برزخ ڈرامے کے حوالہ سے خاموش نہ رہیں، ماریہ بی نے بھی ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں ا نہوں نے برزخ اور اسکے کرداروں پر کڑی تنقید کی، ماریہ بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم آپ کے اس ایجنڈے کے عادی نہیں بنیں گے اور نہ ہی اپنے بچوں کے ذہنوں میں یہ گندگی پھیلنے دیں گے، مذکورہ سیریز میں خدا کے عذاب کا شکار بننے والی قومِ لوط کے سب سے حرام کام اور بڑے گناہ جیسے زنا، فحاشی اور ہم جنس پرستی کو بے شرمی کے ساتھ دکھایا گیا ہے،برزخ کی ٹیم نے چند کروڑ کی خاطر پاکستانی کے 25 کروڑ عوام کے جذبات سے کھیلا ہے اور انہیں شرمندہ کرتے ہوئے ان کے دلوں کو توڑا ہے، لیکن آپ کو بتاتی چلوں کہ آپ کا یہ ایجنڈا کامیاب نہیں ہوگا، اس ویب سیریز کے خلاف پاکستانی عوام اور تمام والدین ایک ہوکر اپنی آواز بُلند کریں گے اور اپنے بچوں کی حفاظت کریں گے، فلم میں دکھائے جانے والے فحش مناظر کے خلاف عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔

دوسری جانب اس ویب سیریز کے ہدایت کار عاصم عباسی نے اپنی فلم کا دفاع کرتے ہوئے اکہا تھا کہ اگر آپ نے ’برزخ‘ میں ہم جنس پرستی کا منظر دیکھا ہے اور آپ کو اُس منظر سے مسئلہ ہے تو براہِ کرم! آپ میری ویب سیریز نہ دیکھیں۔

عاصم عباسی کی ہدایت کاری میں بننے والے اس ڈرامے میں مشہور اداکار فواد خان اور صنم سعید نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ یہ سیریز محبت، نقصان اور ماورائی موضوعات پر مبنی ہے، لیکن اس کے جرأت مندانہ بیانیے نے پاکستانی میڈیا میں ثقافتی اور سماجی حدود کے بارے میں بحث کو جنم دیا ہے۔”برزخ”، جو زندگی کے بعد کی دنیا کے تصور کو دکھاتا ہے، کچھ ناظرین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بن رہا ہے جو محسوس کرتے ہیں کہ یہ ثقافتی اور اخلاقی حدود کو پار کر گیا ہے۔ تنقید کرنے والے کہتے ہیں کہ یہ ڈراما ہم جنس پرستی اور ایل جی بی ٹی کیو+ مسائل جیسے موضوعات کو اٹھا کر روایتی اقدار کو کمزور کرتا ہے، جو پاکستانی معاشرے میں اب بھی حساس اور اکثر ممنوعہ سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ سیریز ان موضوعات کو عام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو گہری جڑیں جمائے ہوئے ثقافتی اصولوں کو چیلنج کرتا ہے۔

دوسری طرف، "برزخ” کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈراما پاکستانی میڈیا میں زیادہ شمولیت اور نمائندگی کی طرف ایک ترقی پسند قدم ہے۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ ایسے مسائل کو اٹھا کر، یہ سیریز اہم بات چیت کا آغاز کرتی ہے اور ایک زیادہ متنوع اور جدید معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔ حامی یہ بھی کہتے ہیں کہ "برزخ” کہانی سنانے کی حدود کو آگے بڑھا رہا ہے، جس سے ایک زیادہ غنی اور متنوع بیانیہ ماحول پیدا ہو رہا ہے۔ڈائریکٹر اور مصنف نے اپنے تخلیقی فیصلوں کا دفاع کرتے ہوئے فن کی اہمیت پر زور دیا ہے جو معاشرتی اصولوں کو چیلنج کرتا اور بات چیت کو فروغ دیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "برزخ” کا مقصد ایک دلچسپ کہانی سنانا ہے جو وسیع سامعین کے ساتھ رابطہ قائم کرے، ساتھ ہی ناظرین کو اپنے خیالات اور تعصبات کے بارے میں تنقیدی سوچ کی ترغیب دے۔

تاہم، کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ پاکستانی میڈیا اس طرح کے مواد کے ذریعے ہمارے معاشرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے موضوعات کو اٹھانا ہماری اسلامی اور ثقافتی اقدار کے خلاف ہے۔ ان کا موقف ہے کہ میڈیا کو ہمارے معاشرے کی بنیادی اقدار کو مضبوط کرنے پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ انہیں کمزور کرنے پر۔”برزخ” کے گرد یہ بحث پاکستانی میڈیا میں روایت اور جدت کے درمیان جاری کشمکش کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ڈراما، چاہے اسے ایک جرأت مندانہ فنی کوشش سمجھا جائے یا ثقافتی اقدار پر حملہ، بلاشبہ پاکستانی ٹیلی ویژن کے بدلتے ہوئے منظر نامے میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ پاکستانی میڈیا اور معاشرہ اس طرح کے متنازعہ مواد کے ساتھ کیسے نمٹتا ہے اور کیا یہ مزید کھلے پن اور قبولیت کی طرف لے جائے گا یا پھر روایتی اقدار کی مزید مضبوطی کا سبب بنے گا۔

Leave a reply