ڈریپ سے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ
حکومت پاکستان نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار واپس لینے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جس کے بعد ادویات کی قیمتوں کے تعین کے لیے ایک نئے ادارے کی تشکیل کا عمل شروع ہو گیا ہے۔وزارت صحت کے حکام نے اس اہم پالیسی تبدیلی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ادویات کی قیمتیں متعین کرنے کے لیے ایک نیا بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔ یہ نیا بورڈ خاص طور پر جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کا تعین کرے گا، جو کہ عوام کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔حکام نے مزید وضاحت کی کہ فی الحال ڈریپ صرف جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کا تعین کرتی ہے۔ تاہم، نئے ادارے کی تشکیل کے بعد یہ ذمہ داری بھی ڈریپ سے لے لی جائے گی۔ یہ قدم ادویات کی قیمتوں کے تعین کے عمل کو مزید شفاف اور موثر بنانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
اس اہم فیصلے کے پس پردہ عوامل کے بارے میں پوچھے جانے پر حکام نے بتایا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم کی براہ راست ہدایت پر کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اعلیٰ سطح پر ادویات کی قیمتوں کے معاملے کو اہمیت دے رہی ہے اور اس شعبے میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ ہے۔نئے ادارے کی تشکیل کے عمل کے بارے میں حکام نے بتایا کہ وزیر قانون کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی نئے ادارے کے لیے تجاویز تیار کر رہی ہے۔ اس کمیٹی میں قانونی ماہرین کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی شامل ہیں تاکہ ایک جامع اور موثر نظام وضع کیا جا سکے۔اس پالیسی تبدیلی کے ممکنہ اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر حکام نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ادویات کی قیمتوں کے تعین کے عمل کو مزید شفاف اور منصفانہ بنانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے نہ صرف ادویات کی قیمتوں پر بہتر کنٹرول ہو گا بلکہ عوام کو معیاری ادویات مناسب قیمتوں پر دستیاب ہو سکیں گی۔
صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم پالیسی تبدیلی ہے جس کے دور رس اثرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے ادارے کی تشکیل میں تمام متعلقہ فریقوں، بشمول طبی ماہرین، فارماسیوٹیکل کمپنیوں اور صارفین کے نمائندوں کو شامل کیا جائے تاکہ ایک متوازن اور جامع پالیسی تیار کی جا سکے۔دوسری جانب، فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے نمائندوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین کے عمل میں کسی بھی تبدیلی سے پہلے انڈسٹری سے مشاورت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر قیمتوں کا تعین غیر منصفانہ طریقے سے کیا گیا تو اس سے ادویات کی پیداوار اور دستیابی متاثر ہو سکتی ہے۔
حکومتی حکام نے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئے ادارے کی تشکیل میں تمام متعلقہ فریقوں کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نئی پالیسی کا مقصد ادویات کی صنعت کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ ایک متوازن نظام قائم کرنا ہے جو عوام اور صنعت دونوں کے مفاد میں ہو۔اس پالیسی تبدیلی کے عملدرآمد کے ٹائم لائن کے بارے میں پوچھے جانے پر حکام نے کہا کہ ابھی اس بارے میں کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر لے رہی ہے اور جلد از جلد نئے ادارے کی تشکیل مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر اسے درست طریقے سے نافذ کیا گیا تو یہ نہ صرف ادویات کی قیمتوں پر بہتر کنٹرول کا باعث بن سکتا ہے بلکہ عوام کو معیاری ادویات کی دستیابی کو بھی یقینی بنا سکتا ہے۔ تاہم، اس کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کے درمیان مؤثر مشاورت اور تعاون کی ضرورت ہو گی۔