شہر قائد کراچی میں سی ٹی ڈی میں تعینات ڈی ایس پی علی رضا کو قتل کرنے کی ذمہ داری الفجر نامی تنظیم نے قبول کرلی ہے

الفجر نامی دہشتگرد تنظیم نے نامعلوم مقام سے جاری بیان میں ڈی ایس پی علی رضا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی، تنظیم نے اس سے قبل سہراب گوٹھ میں پولیس اہلکار کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے کریم آباد میں موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے ڈی ایس پی علی رضا کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں علی رضا اور ان کا محافظ شدید زخمی ہو گئے تھے، دونوں کو فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے کریم آباد میں سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن کے ڈی ایس پی علی رضا کے قتل پر مجھے گہرا صدمہ ہے۔ میں اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس مشکل گھڑی میں، میری تعزیت اور دعائیں شہید کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اس ظلم کے ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ کراچی میں امن و امان کو برقرار رکھنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےڈی ایس پی علی رضا پر حملے کی مذمت کی،وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی ایس پی علی رضا اور ان کے گارڈ کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ،وزیر اعلیٰ سندھ نے شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت، ہمدردی کا اظہار کیا،وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو تحقیقات کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ قاتل گرفتار کر کے رپورٹ دیں،

ڈی ایس پی علی رضا نے1990میں بطور اے ایس آئی سندھ پولیس میں بھرتی ہوکرجرائم پیشہ عناصر کے لئے خوف کی علامت بن گئے تھے،انہوں نے سی ٹی ڈی کے شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے ساتھ ملکر کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بڑی بڑی کارروائیوں میں حصہ لیا،جرائم پیشہ عناصر چوہدری اسلم اور علی رضا کا نام سن کر خوف کھاتے تھے،دہشت گرد عناصر کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر انہیں محکمہ کی جانب سے ترقی اور انعامات سے بھی نوازا گیا، 1992 آپریشن،لیاری آپریشن اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں چوہدری اسلم شہید کے شانہ بشانہ شریک رہے،ڈی ایس پی علی رضا نے چوہدری اسلم کے ساتھ ملکر کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد آپریشنز میں حصہ لیا ،جس کے باعث انہیں مختلف دہشت گرد گرپوں اور کالعدم تنظیموں کی جانب سےدھمکیاں موصول ہوتی رہتی تھیں اور ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق تھے،

Shares: