لاہور میں آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اداروں کے اندر کمی کوتاہی کو دور کریں گے، جنوری تک این ایف سی پر کمیٹی کو بلاکر آگے بڑھیں گے، این ایف سی میں چاروں صوبوں نے ایک دوسرے کی بات سنی۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹرکچرل ریفارمز پر بات ہوگی، ہر طرف بات ہورہی ہے آئی ایم ایف نے مزید پابندیاں لگائیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کیے جائیں، سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے کیلئے قانون سازی کرچکے، یہ اضافی شرط نہیں، عملی اقدام ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس نظام میں بہتری کیلئے اصلاحات متعارف کرائیں، پاسکو کو بند کر رہے ہیں، جہاں جہاں اصلاحات کیں، بہتری آرہی ہے، المیہ ہے معاشی پالیسیوں میں روز تبدیلی ہوتی ہے، معیشت چلے گی تو ملک چلے گا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ہے، پرائیویٹ سیکٹر نے ملک کو لیڈ کرنا ہے، وفاقی حکومت کا سائز کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ فارمل سیکٹر نے کہا نان کمپلائنس سیکٹر کے پیچھے جائیں، سروسز سیکٹر میں بہتری آرہی ہے، خوشی ہے پرائیویٹ سیکٹر حکومت سے ملکر کام کررہا ہے، ہمیں نیو اکانومی کی طرف جانا ہے، ہم نے حکومتی اخراجات کم کیے ہیں، 24 ادارے نجکاری کمیشن کے حوالے کر چکے، دعا ہے پی آئی اے کے معاملات اچھے انداز میں نمٹ جائیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگلے سال کا بجٹ پالیسی ساز بنائے گا، ہر شعبے کو برآمدات بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا، ٹیکس پالیسی آفس تاجر برادری سے 24 گھنٹے رابطے میں رہے گا۔

Shares: