لاہور: پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی نے قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے اہلکاروں پر دوران حراست تشدد، بدسلوکی، گالیاں دینے اور بھاری رقم طلب کرنے کے سنگین الزامات عائد کر دیئے۔

سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی نے اپنے ویڈیو بیان میں 100 روزہ حراست کے دوران پیش آنے والے واقعات سے پردہ اٹھا تے ہوئے کہا کہ تفتیش کے دوران انہیں ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے مبینہ طور پر توہین آمیز زبان استعمال کی اور متعدد بار تھپڑ بھی مارےسرفراز چوہدر ی دوران تفتیش گالیاں دیتا اور میرے ذرائع آمدن بار بار پوچھتا میں نے بتایا کہ میرا ذریعہ آمدنی یوٹیوب ہے اور میرے 80 لاکھ سبسکرائبرز ہیں۔ مگر وہ الزام لگاتا رہا کہ تم بچوں کے ذہن خراب کر رہے ہو مجھے اتنے تھپڑ مارے گئے کہ میں گن بھی نہیں سکا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ این سی سی آئی اے کے چند اہلکاروں نے اُنہیں 70 سے 80 کروڑ روپے میں معاملہ نمٹانے کی پیشکش بھی کی تاہم وہ ایسی خطیر رقم ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے،اہلکاروں نے ان کے 3 لاکھ 26 ہزار ڈالر ضبط کر لیے اور انہیں زبردستی بائنانس اکاؤنٹ کھول کر ٹریڈنگ بند کروانے پر مجبور کیا اور رقم ڈالر میں تبدیل کرنے کے بعد مبینہ طور پر اہلکاروں کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی،حراست کے پہلے ہی دن وہ بے بسی محسوس کر رہے تھے۔ اور باوجود مکمل تعاون کے انہیں مارا جاتا رہا۔ جب انہیں حراست کے دوران ایک جاننے والا شخص نظر آیا تو انہوں نے منت کی کہ گارڈز کو کہہ دو مجھے کم ماریں۔

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ پہلے 10 ممالک میں شامل ہے،عطا تارڑ

ڈکی بھائی کے الزامات پر این سی سی آئی اے کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ ستمبر میں این سی سی آئی اے لاہور کے اُس وقت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جن پر مختلف تنازعات کے ساتھ ڈکی بھائی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے الزامات بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ ڈکی بھائی کو 17 اگست کو جوا ایپس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے الزام میں لاہور ایئرپورٹ سے بیرون ملک جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض یوٹیوبر ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت منظور کی تھی اور انہیں 26 نومبر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

بجلی بحالی میں ناکامی : نیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے پر جرمانہ عائد

Shares: