سوشل میڈیا کے ذریعے بننے والے تعلقات ایک بار پھر تنازع کا سبب بن گئے، جب اتر پردیش کے ضلع سون بھدر کے ایک نوجوان اور جھارکھنڈ کی ایک لڑکی کے درمیان فیس بک پر ہوئی دوستی شادی کے بندھن تک تو پہنچی، لیکن بعد میں لڑکے نے لڑکی کو پہچاننے سے ہی انکار کر دیا، جس پر لڑکی نے دھوکا دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس سے رجوع کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جھارکھنڈ کی رہائشی ایک نوجوان لڑکی نے سون بھدر کے ایک لڑکے کی فیس بک فرینڈ ریکویسٹ قبول کی، جو ایک معروف ادارے میں ملازم ہے۔ دونوں کے درمیان آن لائن چیٹ اور ویڈیو کالز کا سلسلہ شروع ہوا، جو جلد ہی ایک گہرے رشتے میں بدل گیا۔ بعد ازاں دونوں نے آمنے سامنے ملاقات کی اور ایک مقامی مندر میں ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کر لی، جس میں سات پھیروں کی رسم بھی شامل تھی۔لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے نوجوان کے ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنا گھر بار اور خاندان تک چھوڑ دیا، لیکن جب وہ اپنے مبینہ شوہر کے گھر پہنچی، تو اس نے اسے تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا۔ لڑکی کے مطابق نوجوان نے صاف لفظوں میں کہا "معاف کرنا، تم کون ہو؟ میں تمہیں نہیں جانتا!”
یہ سن کر لڑکی پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی۔ وہ وہیں رو پڑی اور گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئی، جس سے محلے میں سنسنی پھیل گئی۔ مقامی لوگ جمع ہو گئے، اور معاملہ بڑھنے پر پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔بعد ازاں لڑکی نے تھانے میں تحریری شکایت درج کرائی جس میں اس نے الزام لگایا کہ "اس نوجوان نے مجھے فیس بک کے ذریعے محبت اور شادی کا جھانسہ دیا، میرے جذبات سے کھیلا، مجھ سے شادی کی، اور اب اپنی بیوی ماننے سے انکار کر رہا ہے۔ مجھے انصاف چاہیے اور میرے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔”
پولیس حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معاملے کی مکمل جانچ کر رہے ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ شادی کے قانونی پہلوؤں اور لڑکی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی روشنی میں تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو نوجوان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ واقعہ علاقے میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، اور سوشل میڈیا کے ذریعے بننے والے رشتوں کی سچائی اور پائیداری پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ سماجی حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ایسے معاملات میں جلد بازی اور جذباتی فیصلوں سے گریز کیا جائے، کیونکہ اکثر یہ تعلقات دھوکہ، جذباتی ٹوٹ پھوٹ اور قانونی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔








