سیکیورٹی ادارے،پولیس اور عوام دہشتگردی جنگ کے خلاف قربانیاں دے رہے
نواز شریف نے سیاسی بصیرت سے بلوچستان میں امن قائم کیا،اب بھی اسی پالیسی کی ضرورت
بلوچی سرداروں کو بھارتی مداخلت کا ادراک ،دشمن نوجوانوں کو  گمراہ کرنے لگا
تجزیہ شہزا د قریشی
دنیا میں غیریقینی صورت حال بڑھ رہی ہے امریکہ سمیت  دنیا بھرمیں خارجہ پالیسی تبدیل ہو رہی ہیں چین، امریکہ  یورپی یونین اپنے ملکی اور قومی  مفادات کو سامنے رکھ کر تبدیلیاں کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یورپی ممالک  امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کی نئی پالیسی پر عمل کریں گے یا امریکی پالیسی سے راہیں جدا کرلیں گے ۔یہ ایک بہت بڑ سوال ہے  جس کاجواب تا دم تحریر نہیں مل رہا کیا، یورپی ممالک چین کے ساتھ بہتر تجارت اور ترقی  کا خواب دیکھنے کی ہمیت کریں گے؟ وطن عزیز میں بھی بین الاقوامی خارجہ پالیسیوں کی  تبدیلی کے اثرات  یقینی طورپر  پڑیںگے  ۔ بی ایل اے کے  دہشت گردوں نے  رمضان کے مقدس  مہینے میں بلوچستان  میں جو خون کی ہولی کھیلی  ہے ۔ پاکستان مخالف قوتیں بالخصوص بھارت  ان  دہشت گردوں کی پشت پناہی  کرتا ہے  ۔بھارت اور  کچھ دیگر  ممالک کو سی پیک ہضم نہیں ہو رہا ۔ بی ایل اے اور افغانستان میں موجودہ دہشت گردوں کی پشت پناہی  کرنے والے  ممالک کویاد رکھناہوگا وطن کی پاک فوج جملہ ادارے او ر پولیس ماضی میں بھی قربانیاں دیتے رہے اور وطن عزیز  کے  امن کو بحال کرنے میںکردار ادا کرتے رہے ایک عالم گو اہ ہے کہ ضرب عضب  سے لے کر ردالفساد تک پاک فوج جملہ اداروں  پولیس اور عوام نے قربانیاں دی ہیں تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کو مزید چوکنا  رہنے کی ضرورت ہے ۔ بعض غیر ملکی بلوچستان کی مخصوص صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش  کرتے ہیں جس کا بلوچستان کے سرداروں کو بخوبی احساس  ہے بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کسی سردار سے پوشیدہ نہیں، بھارت بلوچ نوجوانوں کو گمراہ کرتا ہے  اور دہشت گردوں کو وسائل فراہم کرتا ہے۔ ملکی سیاسی جماعتوں  کو بلوچستان میں اپنا سیاسی کردار  بھی ادا کرنا چاہیئے  صرف اقتداراوربس اقتدار  نہیں کردار  بھی ادا کرنا ہوگا پاک فوج اور جملہ ادارے وطن عزیز کی سلامتی کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں۔اقتدار کی کرسی پر بیٹھے سیاستدانوں اور اپوزیشن جماعتوں کی بھی  آخر کوئی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان برادر یوں اور  مختلف قبیلوں کی نفسیات اور مزاج کو سمجھنے والے سابق وزیراعظم  میاں محمد نواز شریف کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ماضی میں کچھ اسی طرح کے حالات کا بلوچستان کو سامنا تھا  تو میاں محمد نواز شریف  نے بلوچستان  میں (ن) لیگ کی حکومت جو  بنانے کی پوزیشن میں تھے قربان کردی تھی۔ بلوچستان  کے تناظر میں نواز شریف نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک  کو بطور وزیراعلیٰ  قبول کرکے قوم پرستوں میں ایک اچھی مفاہمت کا عندیہ تھا ۔ ذمہ داران ریاست اور حکومت دونوں کو مل کر بلوچستان  کے مسئلے پرسرجوڑ  کر بیٹھنا ہوگا سیاسی اور مذہبی جماعتوں کبھی کردار ادا کرنا ہوگا.

دنیا بدل رہی،پاکستان مخالف قوتیں سرگرم ہوگئیں.تجزیہ:شہزاد قریشی
Shares:







