بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف
ٹرمپ کے آنے سے امریکی پالیسیاں بد ل گئیں،پاکستان کو بھی سٹینڈ لینا ہوگا
امریکی صدر نے غزہ جنگ بند کراکر امن کا پیغام دیدیا،ہمیں بھی آگے بڑھنا چاہیے
تجزیہ،شہزاد قریشی
بھارت اور افغانستان کی دوستی ،سیاسی اور اقتصادی تعلقات کون نہیں جانتا،ان تعلقات کے نتائج کیا نکلیں گے،یاد رہے تادم تحریر کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم نہیں کئے، طالبان پورے ملک پر قابض نہیں ہیں ، حزب اختلاف کی مختلف تحریکیں ہیں جو طالبان کے خلاف مسلح تصادم کو بحال کرنے میں مصروف ہیں، پاکستان کی وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کے اداروں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے،دنیا بدل رہی ہے، دنیا کی پالیسیاں تبدیل ہو رہی ہیں، ماضی کیا تھا اُسے بھول جائیے ،مستقبل کے بارے سوچئے، ہمیں امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا ہوگی، پاکستان کی مدد اور حمایت کے بغیر امریکہ خطے میں امن قائم نہیں کر سکتا،پاکستان خطے کا اہم لک ہے،افغانستان کی موجودہ حکومت امریکہ سمیت دنیا کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے ؟ بھارت نے ماضی میں بھی افغان سرزمین دہشت گرد ی اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے لئے استعمال کی جس کے ثبوت پاکستان کے پاس موجودہیں ، ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان کے مسائل مشکلات نئے حالات میں سمجھنا ہوگا، افغانستان کو لے کر امریکہ ایک بار پھر پاکستانی مدد کا خواہاں ہوگا جبکہ ایران کے معاملات طے کرنے کے لئے امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑے گی، بھارت جتنی مرضی افغانستان میں سرمایہ کاری کا دعویٰ کرے ،ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کے ساتھ معاملات پاکستان کے ذریعے ہی حل کرنے کی کوشش کرے گا، پاکستان امریکہ کا اتحادی رہا ہے امریکہ کی کوشش ہو گی کہ اس خطے میں پاکستان کا کردار تعمیری ہو۔ ملک کی موجودہ صورت حال اورٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی،

پاکستان آج کی بدلتی صورت حال میں اُس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں پر امریکہ اور دوسری عالمی قوتوں کے تعلقات میں اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر بات کر سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی فسٹ امریکہ پالیسی اور گلوبل امن کا نعرہ یقینا قابل تحسین ہے، ٹرمپ کے آنے سے امریکہ بدل گیا ہے اس کی پالیسی بدل گئی ہے نئی پالیسی کے اثرات دنیا پر بھی پڑیں گے،ٹرمپ کے آنے سے غزہ میں جنگ بندی کا ثبوت ہے، روس اور یوکرین کی جنگ کا خاتمہ بھی قریب نظر آرہا ہے، ٹرمپ کی بھرپور توجہ معیشت پر ہے، وہ دنیا کو پیغام دے رہا ہے کہ جنگوں سے نکل کر معیشت پر توجہ دیں، اپنے اپنے ممالک میں عوا م کے بنیادی مسائل حل کریں، اپنے اپنے ممالک اور عوام پر توجہ دیں، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات مذاکرات کے کھیل سے باہر نکل کر دنیا کی بدلتی صورت حال پر توجہ دیں اور پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Shares: