امریکی تحقیقی ادارے سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے ایک بڑے حصے میں اس وقت جنگ جاری ہے۔
باغی ٹی وی: رپورٹ کے مطابق روس نے امریکہ اور یورپ کے خلاف ایک خفیہ جنگ (شیڈو وار) کا آغاز کر رکھا ہے، جس میں سائبر حملے، تخریب کاری اور جاسوسی شامل ہیں، اس جنگ کا مقصد یوکرین کو مغربی ممالک سے ملنے والی امداد کو کمزور کرنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں یورپ میں فوجی اڈوں پر دھماکوں، سرکاری ای میلز کی ہیکنگ اور زیر سمندر کیبل کاٹنے جیسے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر 2022 میں یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے یورپ میں ایسے حملے تین گنا بڑھ چکے ہیں۔
سی ایس آئی ایس کے مطابق، روس کی یہ خفیہ جنگ نیٹو ممالک اور عالمی سلامتی کے لیے ایک خطرے کی علامت ہےروس خاص طور پر توانائی کے نظام اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس جیسے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے، جس سے شمالی امریکہ سے جڑے نظام بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روسی ہیکنگ گروپ ”کوزی بیئر“ نے امریکی اداروں پر سائبر حملے کیے ہیں، اور کینیڈا بھی اس خطرے کی زد میں آ سکتا ہے چونکہ کینیڈا یوکرین کو فوجی امداد فراہم کر رہا ہے، اس لیے امکان ہے کہ روسی سائبر حملے اس کے انتخابات یا بنیاد ی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔
سی ایس آئی ایس کی اس رپورٹ کےبعد ماہرین نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا دنیا واقعی تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے؟ ایک طرف براہ راست جنگیں جاری ہیں، تو دوسری طرف خفیہ جنگ، جس کا ذکر اس رپورٹ میں کیا گیا ہے، ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر روس یوکرین میں اپنی پوزیشن مضبوط کر لیتا ہے، تو یہ صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے اور عالمی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔