دنیا کے نقشے سے غائب فلسطینی نام غزوہِ بنی قینقاع کا منتظر
از قلم ۔۔۔۔۔ غنی محمود قصوری
قوم بنی اسرائیل قوم یہود اپنی چالاکی کی بدولت مشہور ہے یہ نہایت شاطر تھے اور دنیا کے امن و امان کیلئے انتہائی خطرہ تھے سو اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن مجید میں قوم بنی اسرائیل کی مثالیں دے کر سمجھایا
یہودی اس قدر احسان فراموش ہیں کہ انہوں اپنے پیغمبر موسی علیہ السلام کی باتوں کا رد کیا کہ جنہوں نے فرعون کے چنگل سے ان کو آزادی دلوائی تھی
اسرائیل دنیا کا واحد یہودی ملک ہے جس کی آبادی تقریبا 78 لاکھ اور رقبہ 8522 مربع میل ہے یوں تو بظاہر یہ ایک چھوٹی سی ریاست ہے مگر اس شاطر فطرت قوم نے ساری دنیا پر اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں آج دنیا کے بڑے بڑے برانڈ جیسے سام سنگ،ڈیل،ایریل، پیپسی وغیرہ انہی کی ملکیت ہے حتی کہ دنیا کا سپر پاور ملک امریکہ بھی اس ناجائز ریاست کے آگے بے بس ہے دنیا کے بڑے بڑے ادارے اسی کی ملکیت ہیں
سوچنے کی بات ہے کہ ایک کمزور قوم ہمارے اوپر اس قدر مسلط ہو گئی کہ پہلے فلسطین پر قبضہ کیا اور اب عالمی نقشے سے فلسطین کا نام تک مٹا دیا گیا ہے مگر یہودی یہ بھول گئے کہ نقشوں سے قومیں نہیں ہوتیں قومیں تاریخ سے ہوتی ہیں سو اس بزدل قوم کی تاریخ اور اس کا علاج کیسے ہو گا آپ پر وضع کر رہا ہوں عہد رسالت سے
عہد رسالت میں بھی یہودی مسلمانوں کو تنگ کرتے تھے اور معاشرے کیلئے خطرہ تھے سو میرے نبی نے اپنی شفیق و رحیم مزاج فطرت اور موسی علیہ السلام کی امت ہونے کے ناطے غزوہِ بدر سے پہلے ان مدینہ کے یہودیوں سے معاہدہ کیا ہوا تھا کہ جنگ کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی اور آپس میں اتحاد قائم رکھا جائیگا مگر بد فطرت یہودیوں نے جنگ بدر میں دھوکہ دیا
یہودی زیادہ تر لوہاروں اور سوناروں کا کام کرتے تھے اس لئے ان کے پاس پیسے اور اسلحہ کی فراوانی رہتی تھی جس کے باعث یہ متکبر ہوتے چلے گئے
شوال 2 ہجری کو یہودیوں کے قبیلہ بنو قینقاع کے ساتھ میرے نبی کا غزوہِ ہوا جس کی وجہ یہ بنی کہ ایک مسلمان عورت ایک یہودی سونار کے پاس خرید و فروخت کیلئے گئی تو اس یہودی سونار نے اس صحابیہ رسول کو کہا کہ نقاب اتار دے مگر میرے پاک نبی کی عفت مآب صحابیہ نے انکار کیا جس پر شاطر دماغ یہودی نے اس عورت کی چادر کسی چیز سے باندھ دی جب وہ عورت اٹھی تو اس کی چادر اس کے چہرے سے ہٹ گئی اس پر بیٹھے ہوئے یہودیوں نے قہقے لگائے
اس سارے منظر کو ایک عاشق رسول صحابی دیکھ رہا تھا اس نے اس عورت کی توہین پر اس گستاخ یہودی کو قتل کر دیا تو بدلے میں یہودیوں نے بھی اس صحابی رسول کو شہید کر دیا
بات نبی ذیشان تک پہنچی شفیق نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم خود بنو قینقاع کے پاس تشریف لے گئے اور ان کو سمجھایا کہ اللہ قوم یہود اللہ سے ڈرو کہیں بدر کی طرح تمہارا بھی حال قریش جیسا نا ہو جائے
اس پر متکبر بنو قینقاع کے یہودیوں نے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارا پالا قریش کے ناتجربہ کار جنگجوؤں سے تھا اگر تمہار پالا ہم تجربہ کار اور ماہر لڑاکا بنو قینقاع سے پڑا تو پتہ چل جائے گا
بنو قینقاع کے یہ متکبرانہ جملے سیدھی جنگ کی دھمکی تھی
لہذہ حکمت و بصیرت کے پیکر اور جرنیل اعظم جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے 15 شوال 2 ہجری کو صحابہ کی جماعت ساتھ لی اور بنو قینقاع کی طرف چل دیئے
شاطر مگر بزدل بنو قینقاع کے یہودی اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت کو ننگی تلواروں کیساتھ دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئے اور بغیر لڑے قلعہ بند ہو گئے جس پر نبی کریم نے ان کا محاصرہ کر لیا جو کہ پندراں دن تک جاری رہا سولہوی دن یہودیوں نے اعلان شکشت کیا اور نبی کریم کی سپاہ نے تمام یہودیوں کو گرفتار کر لیا
دستور عرب کے مطابق جنگی قیدیوں کو پھانسی دی جاتی تھی اور ان تمام جنگی قیدی بنو قینقاع کے یہودیوں کی موت بھی یقینی تھی سو ان بد فطرت اور شاطر یہودیوں نے عبداللہ بن ابی منافق کے ذریعے بارگاہ رسالت میں معافی نامہ بیجھا جسے میرے نبی نے رد کر دیا
چونکہ عبداللہ بن ابی منافق ابھی نیا ہی مسلمان ہوا تھا اور اس کے بنو قینقاع قبیلے سے گہرے مراسم تھے اس لئے اس نے نبی کریم کی بارگاہ میں بار بار ان منافقین بنو قینقاع کی جان بخشی کی درخواست کی اور آخر نبی کریم نے عبداللہ بن ابی منافق کی درخواست قبول کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ سارے کے سارے فوری طور پر اپنا علاقہ چھوڑ کر چلے جائیں چنانچہ اصحاب محمد ان بنو قینقاع کے بزدل مگر متکبر یہودیوں کو انہی کے آبائی علاقے سے نکال کر خیبر تک چھوڑ آئے جہاں سے یہ پھر شام چلے گئے
یہاں قابل غور بات ہے کہ یہودی کل بھی دولت و اسلحہ کے بل بوتے پر متکبر تھے اور آج بھی ہیں مگر نبی کریم نے ان کو تبلیغ کی تو یہ نا سمجھے مگر تلوار دیکھتے ہی یہ یہودی منافق چھپ گئے اور لڑے بغیر جان کی امان پانے پر مجبور ہو گئے اور آج بھی یہودی اسلحہ و دولت کے بل بوتے پر پوری دنیا پر اپنی ڈھاک بٹھائے ہوئے جسے پوری دنیا سمجھا سمجھا کر تھک چکی ہے کہ اسرائیل فلسطین پر ناجائز قبضہ ختم کرکے بیت المقدس کو آزاد کردے
مگر متکبر یہودی آگے سے دھمکیاں دیتا ہے
تاریخ گواہ ہے کہ یہ یہودی ایک بزدل اور منافق قوم ہے جو اسلحہ دیکھتے ہی سرنڈر کر دیتی ہے سو آج فلسطین پر ان کا قبضہ ختم کروانے اور دنیا کے نقشے پر اسرائیل کی بجائے فلسطین کا نام لانے کیلئے نبی ذیشان کی جماعت کا سا کام کرنا ہوگا ملت اسلامیہ کے حکمرانوں کو اپنا اسلحہ ان کو دکھانا ہوگا یقین کریں چاہے جتنی بھی بڑی ٹیکنالوجی ان کے پاس ہو مگر یہ لڑ نہیں سکتے یہ میدان چھوڑ کر بھاگنے والی منافق و بزدل قوم ہے مگر اس کیلئے ملت اسلامیہ کو جرأت مند لیڈران کی ضروت ہے تبھی غزوہِ بنی قینقاع کی یاد دہراتے ہوئے ان کو آج پھر فلسطین سے نکالا جا سکتا ہے دنیا کے نقشے پر آزاد فلسطین کا نام کنندہ کیا جاسکتا ہے بصورت دیگر کچھ نہیں ہوگا سوائے وقت کے ضیاع کے








