جیل کا لفظ سنتے ہی ذہن میں سب سے پہلے بہت بڑی اور اونچی چار دیواری کے پیچھے بند انسانوں کا تصور آتا ہے جنہیں کسی نا کسی جرم کرنے پر سزا کے طور پر قید کیا جاتا ہے اور ان پر مسلح لوگ نگران بنے ان کی رکھوالی کرتے ہیں اور ان سے جبری مشقت کے طور پر کام بھی لیا جاتا ہے،تاہم اس وقت کرہ ارض پر دو اوپن ائر جیلیں بھی ہیں جن کا نام فلسطین اور کشمیر ہے اور دونوں مسلمان ریاستیں ہیں،عام طور پر جرم کرنے والے شحض کو سزا دی جاتی ہے تاہم یہ جیلیں اس لئے معرض وجود میں آئیں کہ ان کے باشندے مسلمان ہیں اور اپنی آزادی کی آواز بلند کرنے پر بطور سزا بغیر بڑی بڑی دیواروں کے کھلے آسمان تلے بنی جیلوں میں قید ہیں
ان کو اوپن ائر جیل اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں ان مملکتوں کے باشندوں کو انہی کی ریاستوں میں قید کرکے رکھا گیا ہے جس کی کوئی چار دیواری تو نہیں مگر چار دیواری کی جگہ سرحدیں ہیں اور یہ لوگ آسمان تلے ہوا کے دوش پر قائم جیلوں میں قیدیوں کی سی زندگیاں بسر کر رہے ہیں جہاں قابض ریاستوں کی فوجیں ان پر نگران بن کر ظلم و ستم ڈھا رہی ہیں
ان دونوں ریاستوں کی غلامی کا عرصہ تقریباً ایک جتنا ہی ہے
ان ریاستوں میں سے ایک پر یہود کا قبضہ ہے تو دوسرے پر ہنود یعنی ہندو کا
پہلے بات کرتے ہیں کشمیر کی
تقسیم ہند کے فارمولے کے خلاف انگریز نے الکفر ملت واحدہ کا عملی ثبوت پیش کرتے ہوئے مسلم اکثریتی علاقہ کشمیر کو ہندوستان کو سونپ دیا جس میں بہت بڑا کردار اس وقت کے راجہ نے بھی ادا کیا،غیور کشمیری قوم نے اس پر احتجاج کیا اور الحاق پاکستان کیلئے صدائیں بلند کیں تاہم ظلم و جبر سے اسے کچل دیا گیا اور بھارتی فوجوں نے کشمیریوں کی آواز کو دبانا شروع کر دیا
اپنی شہہ رگ کو چھڑوانے اپنے بھائیوں کو اس جیل سے چھڑوانے کی خاطر نومولود پاکستان کے غیور قبائلیوں اور پاکستان کی نومولود فوج نے کشمیر پر یلغار کی اور طاقت کے زور سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور دنیا کی واحد ہندو ریاست سے مقبوضہ کشمیر کا بہت بڑا علاقہ چھین لیا اور اسے ایک الگ مملکت آزاد جموں و کشمیر کے نام سے دنیا کے سامنے رکھا جہاں ریاست آزاد جموں و کشمیر کا الگ صدر و وزیراعظم اور سپریم کورٹ ہے جبکہ اس کے برعکس ہندو نے مقبوضہ کشمیر پر اپنا جبری قبضہ رکھنے کی غرض سے اسے ہندوستان کا ایک صوبہ قرار دیا اور بجائے کشمیری پرچم کے وہاں ہندوستانی پرچم لہرایا اور کشمیری پرچم کو ختم کر دیا گیا ،اگر آپ آزاد کشمیر میں جائیں تو آپکو سب سے پہلے آزاد کشمیر کا پرچم نظر آئے گا اور ساتھ پاکستان کا بھی نظر آئے گا جبکہ اس کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں محض ہندوستانی پرچم ہی نظر آئے گا،کشمیر کا پرچم مقبوضہ وادی کشمیر میں لہرانے نہیں دیا جاتا
پاکستان نے وادی کشمیر کی خودمختاری کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی خصوصی حیثیت یعنی آرٹیکل 370 اے اور 35 اے کو بحال رکھا جس کے تحت کشمیر کے باشندوں کو خودمختاری کی خاص حیثیت حاصل ہے جبکہ بھارت نے اس حیثیت کو ختم کیا اور ہندوستان بھر سے ہزاروں ہندوؤں کو مقبوضہ کشمیر میں لا کر بسانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی علاقہ ظاہر کرکے اس پر جبری قبضے کو قانونی حیثیت دی جائے اور اس کام میں ہندو سرکار کے ایجنڈے کیلئے مقبوضہ وادی کشمیر میں 10 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے
دوسری طرف بات کرتے ہیں دنیا کی دوسری اوپن ائر جیل فلسطین کی جس پر دنیا کی واحد ناجائز یہودی ریاست نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دنیا کی 15 ویں بڑی اسرائیلی 1 لاکھ 70 ہزار ریگولر اور 4 لاکھ 65 ہزار ریزرو فوج نہتے مظلوم فلسطینی عوام کو قید کئے ہوئے ہیں اور اسے امریکہ،برطانیہ اور فرانس سمیت دیگر کئی ممالک کی سرپرستی حاصل ہے
امریکہ کی سرکاری خارجہ امور کے متلعق دستاویزات میں ایک بات آج بھی لکھی ہوئی ہے جس کا بطور پروف میں آپکو یہ لنک دیتا ہوں
https://history.state.gov/historicaldocuments/frus1945v08/d660
اس پر کلک کرکے آپ پڑھیں گے کہ 1945 میں امریکی صدر روز ویلٹ نے سعودی فرمانروا شاہ عبدالعزیز سے ملاقات کی اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ اگر یہودی سٹیٹ اسرائیل بنتی ہے تو سعودی عرب اس پر حملہ نہیں کرے گا تاہم شاہ عبدالعزیز نے اس مطالبے پر ٹھوکر ماری اور سرعام کہا کہ میں فلسطین کیلئے میدان جہاد میں لڑ کر شہید ہونا پسند کرونگا مگر تمہاری یہ بات نہیں مانوں گا،اور پھر 1948 کو جب فلسطین کے اندر اسرائیل نامی ناجائز ریاست دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کے آشیر باد سے قائم ہو گئی تو شاہ عبدالعزیز نے عرب فوج کو اسرائیل پر حملے کا حکم دیا اور سعودی عرب کے حملے بعد امریکی،فرانسیسی اور برطانوی فوجوں نے کھل کر اسرائیل کا ساتھ دنیا اور سعودیہ کی فوج کی فلسطین میں اینٹ سے اینٹ بجا دی
اس وقت پاکستان اپنی نومولود اور کشمیر جنگ کے باعث پھنسا ہوا تھا تاہم دنیا کے کسی ملک نے سعودی عرب کی خاص مدد نا کی جس کی وجہ سے سعودیہ یہ جنگ ہار گیا اور اس کے سینکڑوں فوجی شہید ہوئے جن کی قبریں آج بھی فلسطین میں موجود ہیں،پہلی سعودی اسرائیل جنگ 1948 میں ہوئی پھر اس کے بعد دوسری جنگ 1956 اور تیسری جنگ 1967 میں لڑی گئی جس میں سعودی عرب کیساتھ شام،اردن،لبنان،عراق،کویت اور سوڈان و پاکستان نے بھی فلسطینی قوم کی آزادی کیلئے سعودیہ کا ساتھ دیا جبکہ دوسری جانب ناجائز یہودی ریاست اسرائیل کیلئے تعاون کرنے والے ممالک کی تعداد بڑھتی ہی چلی گئی اور آج دن تک یہ صورتحال برقرار ہے
اللہ رب العزت نے تمام انسانوں،جماعتوں اور ملکوں کو آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا
انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ”
نکل کھڑے ہو، خواہ ہلکے ہو یا بھاری، اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہـاد کرو، یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو ۔۔سورہ توبہ
کاش جسطرح کافر ممالک ایسے دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں ناجائز ریاستوں کے قیام کیلئے بلکل اسی طرح تمام جماعتیں اور تمام ممالک بھی درج بالا حکم ربی کے تحت جہاد کی تیاری کرتے اور مظلوم ریاستوں کیلئے ایک جماعت بن کر یلغار کرکے کفار کے تسلط سے غلام ریاستوں کو آزاد کرواتے،جہاں جہاد ملکوں اور جماعتوں پر فرض ہے وہیں عام و خاص انسانوں پر بھی فرض ہے ،کاش آج کا مسلمان ایک دوسرے کو طعنے مارنے کی بجائے افرادی طور پر تیاری کرکے اجتماعی قوت بن کر کافروں پر جھپٹ پڑے